ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
عورتوں کے ساتھ بیعت کا طرز حضرت والا مریضوں کو بوجہ ترحم اور مستورات کو اس وجہ سے کہ وہ ذی رائے نہیں ہوتیں بیعت فرمانے میں تنگی نہیں فرماتے لیکن بہت سی مصالح کی بناء پر مستورات کا محض اس غرض کیلئے تھانہ بھون آنا پسند نہیں فرماتے کیونکہ عورتیں سفر میں نماز قضا کردیتی ہیں اور پردہ کا بھی اہتمام مشکل ہوتا ہے ۔ پھر عورتوں کا ہجوم بھی خلاف مصلحت ہے لہذا حضرت والا اکثر یہ ارشاد فرما کر بے بیعت فرمائے ہی واٌپس فرما دیتے ہیں کہ یہ کام تو خط کے ذریعہ سے بھی ہوسکتا تھا ۔ اب بھی اگر جی چاہے تو واپس پہنچ کر خط ہی کے ذریعہ سے درخواست کرنا جو مناسب ہوگا وہ جواب دیا جائیگا ۔ حضرت والا مستورات کو اس وقت تک بیعت نہیں فرماتے جب تک کہ وہ اپنے شوہروں کی یا بے ہوش ہونے کی صورت میں اپنے کسی محرم سر پرست کی صریح اجازت حاصل کرکے پیش نہیں کرتیں اس میں علاوہ بہت سی مصالح مثلا انسداد آزادی وغیرہ کیلئے یہ بھی مصلحت ہے کہ اگر شوہر یا سرپرست مختلف المشرب ہوا تو گھر میں ہمیشہ لڑائی ہی رہنے لگی اور بچاری عورت کی عافیت ہی تنگ ہوجائے حضرت والا نے ایسی بوڑھیوں کو بھی جو حضرت والا سے پردہ نہیں کرتی تھیں بیعت کرتے وقت پردہ میں بٹھلایا اس کا منشاء بھی تحفظ ادب طریق ہے سارے طریق کا خلاصہ ادب ہے فرمایا کہ اس راہ میں نا شکری بہت ہی مضر ہے یہ طریق بس بالکل ادب ہی ہے سارے طریق کا خلاصہ بس ادب ہے بے ادبی سے بڑھ کر اس طریق میں کوئی چیز مضر نہیں ۔ یہاں تک کہ بعض حیثیتوں سے معصیت بھی اتنی مضر نہیں ۔ کیونکہ معصیت کا تعلق ایسی ذات سے ہے جو انفعال سے پاک ہے اور بے ادبی کا تعلق شیخ سے ہے جو بشر ہے اور جس کو بے ادبی سے تکدر ہوتا ہے جو مرید کے حق میں سم قاتل ہے ۔ بیعت نام کی نہیں بلکہ کام کی ہونی چاہیے حضرت والا کے یہاں محض نام کی بیعت نہیں ہوتی بلکہ کام کی بیعت ہوتی ہے ۔ اس وجہ سے اس امر میں عجلت کو ہر گز گوارا نہیں فرماتے اور فرمایا کرتے ہیں بیعت کرنا تو متبنٰی کرنا ہے جب تک باہمی