ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
( 3) مرض باطن کی تعریف یہ ہے کہ وہ معصیت ہو اور جو معصیت نہیں وہ باطن ہی نہیں مثلا حب دنیا کو جب مرض کہا گیا ہے تو اسکا مطلب یہ نہیں ہے کہ حب دنیا کی ہر قسم مرض ہے بلکہ حب دنیا کی ایک قسم معصیت ہے مثلا روپے پیسے کی اتنی محبت ہونا کہ اس کے پیچھے حلال وحرام کی تمیز نہ رہے یہ معصیت ہے اور حب دنیا کی یہی قسم مرض باطن ہے اسی طرح حرص کے تمام اقسام مرض باطن میں داخل نہیں بلکہ جو قسم معصیت ہے مثلا کسی منکر اور نہی عنہ چیز کی حرص ہو یہ مرض باطن ہے اور کسی حلال ہوتو وہ لعنتا حرص کی اس قسم کو امراض باطنہ میں داخل نہیں کریں گے ۔ ( 4) فرمایا کہ مومن تو کبھی اندیشہ سے خالی نہیں رہ سکتا کیونکہ اندیشہ کا بڑھنا تو بے فکری ہے جو مفضی الی الکفر ہوجاتی ہے ۔ (5) عقیدت کی تعریف فرمایا کہ آج کل لوگ بزرگوں کی صحبت میں تو رہتے ہیں مگر جسی عقیدت ان بزرگوں سے ہونا چاہیے وہ نہیں ہوتی اسی لیے شیخ کے علوم ان کو عطا نہیں ہوتے عقیدت تو یہ ہے بزرگوں کی رائے کے مقابلہ میں اپنی رائے کو فنا کردے اور ایسی فنا کے تحصیل کا طریقہ یہ ہے کہ اول بہ تکلف اپنی رائے کو شیخ کی رائے کے مقابلہ میں فنا کرے یعنی ہیچ سمجھے پھر چند روز بعد یہ تکلف حال بن جائے گا ۔ (6) بدگمانی کی صورت میں احتیاط کاملہ کرنا جائز ہے فرمایا کہ بلا وجہ کسی کی طرف سے بدگمانی کرنا جائز ہے مگر بدگمانی کے ناجائز ہونے سے یہ تو لازم نہیں آتا کہ دنیا بھر کو سچا ہی سمجھتا رہے بلکہ اگر کسی کی کوئی بات دل کو قبول نہ کرے اور اس کے قول کے سچا ہونے میں کسی سے شبہ پیدا ہوجائے تو وہاں پر گناہ سے بچنے کے لئے اتنا کافی ہے کہ اس قائل کو یقینا جھوٹا نہ سمجھے لیکن پیدا ہوجائے جس سے معاملہ احتیاط کرے ۔ (7) بدگمانی کا علاج اور احتیاط فرمایا کہ تم کو جولوگ کے متعلق یہ گمان ہوتا ہے کہ ان کے اندر فلاں فلاں عیب ہے اگر تم اس کا یقین نہیں کرلیتے نہ اس بدگمانی کے مضمون کو زبان سے بیان کرتے ہو نہ اس شخص کے ساتھ برتاؤ