ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
بھی دے مگر وہ نافع نہ ہو تو وہ ذمہ دار نہیں ۔ (15) انفعالات غیر اختیاری ہوتے ہیں اور کوئی غیر اختیاری مقصود نہیں گو محمود ہوں ان کے ساتھ یہ معاملہ رکھنا چاہیے کیلا ناسوا علٰٰی مافاتکم لا تفرحوا بمااتکم ۔ (16) ذکر میں راحج کیا ہے ۔ ذکر میں راحج نفسہ خفی ہے بعض مصالح کی بناء پر جہر غیر مفرط بھی مطلوب ہے اور مغلوب میں مفرط بھی عفو ہے ۔ (17) طریق ووسائل میں تحمل تعب نہ مجاہدہ ہے نہ موجب اجر طریق ووسائل میں تعب بلا ضرورت قصدا برداشت کرنا نہ مجاہدہ ہے نہ موجب اجر ۔ مثلا مسجد کے حمام میں سردی کے زمانے میں گرم پانی موجود اور حوض میں تھنڈا پانی بھی موجود ہو تو گرم پانی چھوڑ کر حوض سے وضو کرنا مجاہدہ اور ثواب نہیں ۔ ہاں مقاصد میں تعب برداشت کرنا مطلقا موجب ثواب ہے مثلا نماز کو طویل رکوع وسجود سے ادا کرنا ہرحال میں مجاہدہ وثواب جب کہ تنہا نماز پڑھ رہا ہو ۔ کیونکہ امام کو تخفیف صلوۃ کا حکم ہے اسی طرح فرض نماز کو جماعت سے ادا کرنا مجاہدہ اور موجب اجر ہے گو جماعت سے ادا کرے میں تعب ہوتا ہو بشرطیکہ تعب تحمل سے زیادہ نہ ہو اور دوسری کی پریشانی کا سبب نہ ہو کیونکہ یہ امور مقاصد میں سے ہیں مثلا اپنے اوراد ایسا پابند ہونا کہ سفر میں رفقاء کی پریشانی کا خیال نہ کرنا شرعا غیر محمود ہے کیونکہ رفقاء کی رعایت مقدم ہے اپنے معمولات کے رعایت ہے ۔ (18) حضرت والا کی رائے متعلق احکام جمعہ مسئلہ مجتہد فیہ ہے اورمجتہد فیہ میں کسی جانب قطع نہیں ہوسکتا صرف ترجیح ہوتی ہے اور وجوہ ترجیح میں اختلاف بھی ہوسکتا ہے یہاں بھی باوجود اتحاد منشا قولین (یعنی احتیاط ) کے صورت احتیاط میں اختلاف ہوگیا بعض نے جمعہ کو احتیاط سمجھا لان فیہ التقین ببراء الذمۃ اور بعض نے وجوہ اشتباہ کے ضعف کی بناء پر جمعہ کو عمل کے لئے اختیار کرکے عوام کے لئے ترک ظہر کو احتیاط سمجھا لان فیہ صونا بعقائد عوام لامتہ اور خواص میں کسی محذور کے متحمل نہ ہونے کے سبب ان کو دونوں احتیاطوں کے جمع کرنے کا طریق بتلا دیا یہ تنقیح ہے اختلاف کی ۔ اب احقر اپنا مسئلک عرض کرتا ہے کہ میں اپنے ذوق سے جو کہ