ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
نہ شود ونصیب دشمن کہ شود ہلاکت تغیت سردوستاں سلامت کہ تو خنجر آزمائی چنانچہ جس شخص نے حسین بن منصور بن منصور کے تازیا نے مارے تھے اس نے بیان کیا کہ ہرتازیانے پر غیب سے فصیح اور صارف آواز میں سنتا تھا کہ کوئی کہتا ہے کہ یاابن منصور لا تخف ھذا معراج الصادقین (32) ابن منصور جب سولی پر چڑھا دیے گئے ان کے مریدوں نے پوچھا ، ہمارے بارے میں کہ آپ کے ماننے والے ہیں ، اور منکرین کے بارے میں جو آپ پر پتھر پھینکیں گے آپ کیا فرماتے ہیں ،، فرمایا ،، ان کو دوثواب رہنے کی وجہ سے یہ حرکت کریں گے اور شریعت میں توحید اصل ہے اور حسن ظن فرع ،، ف: سبحان اللہ یہ جواب ہزار کرامات سے بڑھ کر ہے جو مخلص صادق ہی کی زبان سے نکل سکتا ہے یہاں سے ان صوفیوں کو سبق لینا چاہیے شریعت کی عظمت نہیں کرتے ۔ (33) مشہور ہے کہ ابن منصور شیر پر سوار ہوجاتے اور سانپ کا تازیانہ بنالیتے ۔ (34) تصوف کی حقیقت تصوف کی حقیقت کتاب وسنت کی معرفت اور ظاہر وباطن کا ان سے رنگین ہونا ہے اور ورع وتقوٰی میں کمال حاصل ہونا ہے احوال وکیفیات وکشفیات والہامات نہ تصوف اسلامی کا جزوہیں نہ اس طریق میں مطلوب ہر شخص کو اس کی تعداد کے موافق مجاہدات وریاضات وکثرت ذکر فکر ومراقبات سے حاصل ہوتے ہیں پھر ان احوال وکیفیات میں بھی جو حالت اور کیفیت موافق سنت ہو وہ افضل ہے اور جو سنت کے موافق نہ ہو وہ مستحسن نہیں گو صاحب مال پر ملامت بھی نہیں کہ اس میں معذور ہے اسی طرح جو کشف الہام نصوص شریعت کے خلاف نہ ہو مقبول ہے وربہ قابل رد ہے ۔ (35) وحدۃ الوجود کا غلبہ کب ہوتا ہے جب کوئی شخص اللہ کی طلب میں مجاہدہ ریاضت کرے گا اور ہر وقت اس کے دھیان میں رہیگا اس پر فنا اور وحدۃ الوجود کی کیفیت کا غلبہ ضرور ہوگا بلکہ محبوب مجازی کی محبت بھی جب زیادہ غالب ہوگی اس میں بھی یہ کیفیت ظاہری ہوگی چنانچہ مجنوں کو لیلٰی کی محبت درجہ فنا حاصل تھا اور اس سے آگے بڑھا