ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
ہونے پر تنگدل ہونا کیسا اس کی مثال تو ایسی ہوئی کہ جیسے کوئی شخص کسی کی دعوت کرے کہ تمہاری فلاں دن دعوت ہے اور جب وہ دن دعوت کا آئے اور یہ مہمان اس کے پاس جائے تو وہ اس کی بہت خاطر کرے اور خوب اچھے اچھے کھانے کھلائے اور جب یہ کھانا کھا چکے اور میزبان کے پاس سے رخصت ہونے لگے تو بجائے اس کے کہ اپنے میز بان کا شکریہ ادا کرے ، الٹی شکایت کرنے لگے کہ آُپ مجھے کھانا تو کھلایا مگر کچھ نقد تو دیا نہیں تو ظاہر ہے کہ ہر شخص اس مہمان ہی کو ملامت کرے گا کہ نقد اس نے وعدہ ہی کب کیا مگر کچھ نقد تو یہ دیا نہیں تو ظاہر ہے کہ ہر شخص اس مہمان ہی کو ملامت کرے گا نقد اس نے وعدہ ہی کب کیا تھا ۔ جو تو اس کے نہ ملنے پر میزبان سے شکایت کرتا ہے اسی طرح جب حق تعالٰٰی نے ایک شخص پر اتنا احسان فرمایا کہ اس کے ایک ایسے عمل کی توفیق عطا فرمائی کہ جس سے وہ حق تعالٰٰی کی رضا یہ مستحق ہوگیا تو اس پر یہ واجب ہے کہ حق تعالٰی کا شکر ادا کرے نہ یہ کہ دوسری چیزیں جن کا حق تعالیٰ کی طرف سے وعدہ بھی نہ تھا نہ ملنے کی وجہ سے تنگدل ہو اور حق تعالیٰ کی شکایت کرے ۔ (33) ہیبت کا اول و دوم وسوم درجہ فرمایا کہ وہ ہیبت جس کا محبت ہو وہ اعلٰٰی درجہ کی ہیبت ہے اور وہ ہیبت جس سبب عظمت ہو یہ دوسرے درجہ ہے اور تیسرے درجہ جو سب سے گھٹا ہے وہ ہے کہ ہیبت کا سبب احتمال ضرر ہو ۔ (35) فرمایا کہ اس طریق باطن میں مقصود اعمال ہیں باقی رہے حالات اورمکاشفات اور تصرفات سو یہ مقصود نہیں نہ ان کا حصول اختیاری ہے اور نہ ان کے عدم حصول سے سالک کا کچھ ضرر ۔بس اصل چیز اعمال ہیں بغیر ان کے ایک قدم بھی راستہ طے نہیں ہوسکتا ۔ خلاف پیمبر کسے رہ گزید کہ گزبہ منزل نہ خواہد رسید (36) طریق میں اصل چیز اعمال ہیں فرمایا کہ وصول مقصود نہیں مقصود ہے اور قبول بغیر اعمال کے ہوتا نہیں لہذا اصل چیز اعمال ہوئے بس ان کی فکر میں لگنا چاہیے ۔ (37) فرمایا کہ قبرمیں جس چیز سے رونق حاصل ہو لینی حق تعالٰی کی محبت بس اس چیز سے یہاں بھی رونق پڑے بڑھانی چاہیے لہذا جس شخص کے اندر جوبات قابل علاج ہو اس کی اصلاح کی طرف سے بے