ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
اپنی طرف سے کسی پر کسی طرح کا دباؤ نہ ڈالا جائے تحقیق : فرمایا کہ الحمد اللہ میں خود کسی پر اپنی طرف سے بار ڈالنا نہیں چاہتا ۔ آپ کو سن کر تعجب ہوگا کہ اورروں پر تو کیا بار ڈالتا ، اپنے گھر والوں کے ساتھ ایسا برتاؤ رکھتا ہوں کہ میری وجہ سے ان پر ذرہ برابر گرانی اور بار نہ ہو ۔ تنخواہ دار ملازموں کے ساتھ یہی برتاؤ ہے اور مسلمان کا تو مذہب یہ ہی ہونا چاہیئے بہشت آں جاکہ آزارے نہ باشد کسے رابا کسے کارے نہ باشد مثلا عرض کرتا ہوں کہ میں چھینک کر زور سے الحمد اللہ نہیں کہتا کہ دوسروں کو اس کے جواب کا اہتمام نہ کرنا پڑے ۔ پھر اگر ایسے شخص کو دوسروں کی موذی حرکت پر تغیر ہوجائے کہ ہم تو ان کی راحت کا اتنا خیال کرتے ہیں انہوں نے ہماری راحت کا کیوں نہیں خیال کیا ۔ تو اس کو اس شکایت کا حق ہے مگر میں تو اس پر بھی صبر کرتا ہوں اور کبھی اس نیت سے مواخذہ نہیں کرتا کہ مجھ کو ستایا ہے مگر پھر بھی ان کی مصلحت ہی سے ایسا کرتا ہوں کہ کسی طرح ان کی اصلاح ہوجائے ۔ اور بظاہر گو میں کہتا ہوں کہ تمہاری اس حرکت سے تکلیف اور اذیت پہنچی مگر اکثر اس کا منشاء بھی یہی ہوتا ہے کہ دوسروں کو تکلیف اور اذیت نہ پہنچائیں ۔ قلب کے اندر عدل کا ہونا بھی بڑی نعمت وراحت ہے تحقیق : فرمایا کہ میں تو خدا کی نعمتوں اور راحتوں کا شکر ادا نہیں کرسکتا ۔ یہ بھی خدا کی ایک بہت بڑی نعمت ہے کہ قلب کے اندر عدل رکھا ہے ۔ ایک شخص کے واقعہ سے دوسرے کے معاملہ پر اثر نہیں ہوتا ، یہ کیا اس کا تھوڑا افضل ہے ۔ ناز کا انجام ہلاکت ہے ہر وقت نیاز کی ضرورت ہے تحقیق : فرمایا ہم تو مشین ہیں وہی ہادی ہیں اور محافظ ہیں کسی کو ناز کس بات پر ہو ہمارا وجود اور ہماری ہستی ہی کیا ہے ، ہر وقت نیاز ہی کی ضرورت ہے ناز کا انجام محض ہلاکت ہے ناز راروئے بباید ہمچوورد چوں نہ داری گرد بد خوائی مگرد