ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
کے غالب ہوں ، خلاصہ یہ کہ سوء ظن کے لئے دلیل قوی کی ضرورت ہے حسن ظن کے لئے سوء ظن کی دلیل کا ہونا کافی ہے ۔ ( 12) ابن خفیف جیل خانہ میں ابن منصور کے پا گئے اور کہا میں تم سے تین مسئلے تصوف کے پوچھنا چاہتا ہوں اایک تو یہ کہ صبر کسے کہتے ہیں ۔ ابن منصور نے کہا کہ میں اپنی ان بیڑیوں کی طرف نظر کروں توہ وہ ٹوٹ جائیں مگر باوجود اس قدرت تصرف کے رات دن پیروں میں بیڑیاں ڈالے رکھتاہوں ۔ اور دیوار جیل خانہ کی طرف نظر ڈالوں تو دیوار پھٹ کر کھل جائے مگر بایں ہمہ ہر وقت جیل خانہ ہی میں رہتا ہوں ۔ صبر یہ ہے پوچھا کہ فقر کیا ہے ۔ ابن منصور نے ایک پتھر پر نگاہ ڈالی تو فورا سانا اور چاندی بن گیا کہا یہ فقر ہے کہ باوجود اس قدرت تصرف کے میں ایک پیسہ تک کا محتاج ہوں ۔ پھر پوچھا کہ فتوت و مردانگی کسے کہتے ہیں ، ابن منصور نے کہا کہ اس کو تم کل دیکھو گے ، چنانچہ ابن خفیف کہتے ہیں کہ جب رات آئی تو میں نے خواب میں دیکھا گویا قیامت قائم ہے اور ایک منادی پکار رہا ہے کہ حسین بن حلاج کہاں ہیں چنانچہ وہ اللہ تعالیٰ کے سامن کھڑے کئے گئے ان سے کہا گیا جو تم سے محبت رکھے گا جنت میں داخل ہوگا اور جو تم سے بغض رکھے گا دوزخ میں جائے گا ۔ حلاج نے کہا نہیں یارب بلکہ سب کو بخش دیجئے اور پھر میری طرف ہوئے اور کہا فتوت یہ ہے ۔ (13) سب سے بڑی کرامت ولی کی یہ ہے کہ شدائد مصائب میں بھی محبت الہی قائم رہے اس میں ذرہ برابر بھی کمی نہ رہے ۔ (14) فرمایا امور مبحوث عنہافی التصوف حسب ذیل ہیں ۔