ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
کرتا ہے تو یقین جانئے مجھے کبھی وسوسہ بھی نہیں ہوتا کہ میں برائی کا مستحق نہیں بلکہ اگر کوئی تعریف کرتا ہے تو واللہ تعجب ہوتا ہے کہ مجھ میں بھی بھلا کون سی تعریف کی بات ہے جو اس کا یہ خیال ہے ۔ اس کو دھوکہ ہوا ہے ۔ حق تعالٰی کی ستاری ہے کہ میرے عیوب کو پوشیدہ کر رکھا ہے اس لئے مجھ کوکسی کو برا بھلا کہنا مطلق ناگوار نہیں ہوتا ۔ (14) فرمایا کہ اگر کوئی میری ایک تعریف کرتا ہو تو اسی وقت اپنے دس عیوب پیش نظر ہوجاتے ہیں ۔ (15) فرمایا کہ میں مدت سے یہ دعاء مانگ رہا ہوں اور اب تازہ کرلیا کرتا ہوں کہ اے اللہ میری وجہ سے اپنی کسی مخلوق پر مواخذاہ نہ کیجئے ۔ جو کچھ کسی نے میرے ساتھ برائی کی ہو یا آیندہ کرنے ، سب میں نے دل سے معاف کی ۔ پھر فرمایا کہ اگر میں معاف نہ کردیا کروں اور دوسرے کو غذاب بھی ہوتو مجھے کیا نفع حاصل ہوا ۔ (16) کئی بار فرمایا کہ گو میں اعمال میں بہت کوتاہ ہوں لیکن الحمداللہ اپنی اصلاح سے غافل نہیں ۔ ہمیشہ یہی ادھیڑ بن لگی رہتی ہے کہ فلاں حالت کی یہ اصلاح کرنی چاہیے فلاں حالت میں یہ تغیر کرنا چاہیے ۔ (17) گو میں نجات کو اعمال پر منحصر نہیں سمجھتا محض فضل پر سمجھتا ہوں لیکن بندہ کے ذمہ یہ اللہ تعالیٰ کا حق ہے کہ اس کے اوامر کو بجالائے اور نواہی سے اجتناب رکھے ۔ اس لئے مجھ کو اپنے اعمال کی کوتاہی سخت ندامت ہے اور ہمیشہ اپنی اصلاح کی فکر رہیتی ہے ۔ 18) اپنے کسی منتسب کی دینداری اور تقوٰی کے حالات سن کر فرمایا کرتے ہیں کہ وہ باپ بڑا خوش قسمت ہے جس کی اولاد کمالات میں اس سے بڑھ جائے ۔ یہ بھی فرمایا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو میرا نیک نام کرنا منظور ہے کہ جو پہلے ہی سے نیک ہیں ان ہی کو میرے پاس بھیج دیتے ہیں اور میں مفت میں نیک نام ہوجاتا ہوں ۔ نے دام خوش نہ دانہ خوش اماز اتفاق ہر بار شاہباز درافتد بہ دام ما عارف کا اپنے کمالات کی نفی کرنا فرمایا کہ عارف کی جتنی بصیرت بڑھتی جاتی ہے عظمت حق کا انکشاف روز افزوں