ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
محض دوسروں کے اعتماد پر کام چھوڑ دینے سے وہ کام اکثر مکمل نہیں ہوتا ۔ مہمانوں کے ساتھ برتاؤ حضرت والا کے یہاں صرف بقدر ضرورت ومصلحت ہی مہانداری ہوتی ہے ضرورت سے زیادہ جگھڑا اپنے سر نہیں لیتے بلکہ جو خاص مہمانداری میں بھی اپنا معتدبہ حرج اوقات نہیں ہونے دیتے کچھ دیر خصوصیت کے ساتھ متوجہ رہ کر اور راحت وآرام کے سب ضروری انتظامات کرکے اور اجازت لے کر اپنے کام میں مشغول ہوجاتے ہیں ۔ جب کسی خاص مہمان کی آمد ہوتی ہے تو معمول سے زیادہ تعب برداشت فرماکر پہلے ہی ضروری کام سے فارغ ہو لیتے ہیں تاکہ ان کی جانب متوجہ ہونے کیلئے کافی وقت مل سکے ۔ محض خاص مہمانوں سے بات چیت کرنے کیلئے جو ہر روز واپس جانے والے ہوتے ہیں اپنا قیلولہ بھی ناغہ فرمادیتے ہیں اور ڈاک کا کام بھی کچھ دیر کیلئے ملتوی فرمادیتے ہیں ۔ ہمیشہ دیکھا جاتا ہے کہ جب کم قیام کرنے والے جمع ہوجاتے ہیں تو بہت زیادہ وقت افادات میں صرف فرمادیتے ہیں ۔ اور بہت جوش وخروش اور سر گرمی کے ساتھ نہایت عجیب وغریب اور نافع حقائق ومعارف دیردیرتک ( یہاں تک کہ بعض اوقات کھانے کا وقت بھی موخر ہوجاتا ہے ) زبان فیض ترجمان سے ارشاد فرماتے رہتے ہیں تاکہ آنے والوں کی تسلی بھی ہوجائے بشرطیکہ سچے طالبین کا مجمع ہو یہ فن کا مسئلہ ہے کہ اشاعت طریق کا حریص ہونا چاہیئے ۔ مددو اعانت میں حضرت والا کی نظر کسی پر نہیں فرمایا کہ الحمد للہ میں کسی کو اپنا معاون ومددگار نہیں سمجھتا اللہ کے سوا کسی پر میری نظر کہنے کی بات تو نہیں لیکن اس وقت ذکر ہی آگیا تو کہتا ہوں کہ میں اپنے آپ کو اکیلا سمجھتا ہوں سوائے اللہ تعالٰی کی اکیلی ذات کے کسی کو اپنا نہیں سمجھتا بس یہ سمجھتا ہوں کہ میں دنیا میں بالکل اکیلا ہوں اور ایک اکیلے شخص کے ساتھ ایک اکیلی ذات ہے اور کوئی نہیں ۔ لوگوں کو تو اپنے خدام پر اور محبین پر نظر ہوتی ہے میری کسی پر نظر نہیں ۔ میں کسی کو اپنا محب اور معین ومددگار نہیں سمجھتا ۔ یہ بھی ایک وجہ ہے میری خشکی کی کہ میں کسی کو اپنا محب بنانا رکھنا نہیں چاہتا جیسے مرنے کے وقت ہر شخص اکیلا ہی جائے گا ۔ میں مرنے سے پہلے ہی اپنے آپ کو بالکل اکیلا سمجھتا ہوں ۔ کسی کو اپنا ساتھ نہیں سمجھتا اور مبنی اس کا یہ ہے کہ اللہ تعالٰی ہی نے میری اس