ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
(20) حضرت مولانا رشید احمد صاحب قدسرہ ، کا فتویٰ منصور معذور تھے بے ہوش ہوگئے تھے ان پر کفر کھڑی کا فتوٰی دینا بے جا ہے ان کے باب میں سکوت چاہیے اس وقت رفع فتہ کی غرض سے قتل کرنا ضرور تھا ۔ (21) حضرت اقدس حکیم الامت کا فتوٰی میری رائے ابن منصور کے متعلق یہ ہے کہ کہ وہ اہل باطل میں تو نہیں ۔ اور ایسے اقوال احوال جن سے ان کے صاحب باطل ہونے کا وہم ہوتا ہے وہ میرے نزدیک مادل یا قبل دخول فی الطریق ایسے حالات ہوں مگر اس کے ساتھ ہی کاملین میں سے نہیں مغلوب الحال ہیں اس لئے معذور ہیں ۔ (22) وحدۃ الوجود کی اجمالی حقیقت یہ ہے ۔ کہ ممکنات کا وجود نظر سے غائب ہوجائے ی نہیں کہ ممکنات کو خدا مان لیا جائے ابن منصور نے صاف تصریح کردی ہے کہ انا الق کے معنی یہ ہیں کہ میں کچھ نہیں ، یہ معنی نہیں کہ میں ہی سب کچھ ہوں ۔ (23) احوال وکیفیات کے آثار ابن منصور نے فرمایا کہ انبیاء علیہم السلام احوال وکیفیات پر غالب ہوتے ہیں اور ان کے مالک ، وہ احوال وکیفیات کو پلٹ دیتے ہیں احوال ان کو پلٹ نہیں سکتے ۔ انبیاء کے سوا دوسروں کی یہ شان ہے کہ ان پر احوال وکیفیات کی سلطنت ہوتی ہے احوال ان کو پلٹ دیتے ہیں اور وہ احوال کو نہیں پلٹ سکتے ، اسی طرح اولیاء جو کامل متبع سنت ہوتے ہیں وہ بھی انبیاء علہم السلام کی طرح احوال پر غالب ہوتے ہیں ، مگر درجہ کمال تک پہنچنے سے پہلے احوال وکیفیات ہی غالب رہتی ہیں ۔ (24) ابن منصور سے غلبہ حال کے وقت یہ کلمہ انا الحق بے ساختہ نکل جاتا تھا اور انہوں نے تو معنی بھی بتلادیئے کہ اپنی ہستی کا دعوٰی نہیں بلکہ فناء کا اظہار ہے کہ ایک کے سوامیری نظر میں کچھ نہیں خود اپنی ہستی بھی کچھ نہیں ۔ دل ہو وہ جس کہ کچھ نہ ہو جلوہ یار کے سوا میری نظر میں خار بھی جام جہاں سے کم نہیں (25) فرمایا کہ اولیاء فانی صفت ہوتے ہیں یعنی ان میں نہ رنج اثر کرتا ہے نہ راحت ۔ مطلب یہ کہ