ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
شیخ کے حقوق کی رعایت کا اہتمام تحقیق : فرمایا کہ حضرت سلطان جی مرید ہیں حضرت شیخ فرید گنج سے ایک بار فصوص کا ذکر آگیا ۔ شیخ فرید کی زبان سے نکلا کہ فصوص کے نسخے اکثر غلط ہیں ۔ سلطان جی کی زبان سے نکل گیا کہ حضرت فلاں شخص کے پاس صحیح نسخہ نے فرمایا کہ جی ہاں بدون صحیح سمجھ میں نہیں آتا ۔ بات آئی گئی ہوئی ۔ جب سلطان جی مجلس سے اٹھے ۔ حضرت شیخ کے صاحبزادہ نے کہا خبر بھی ہے حضرت شیخ نے کیا فرمایا وہ خالی الذہن تھے کہنے لگے میں تو کچھ نہیں سمجھا ۔ صاحبزادہ نے کہا حضرت شیخ نے اپنی ناراضی ظاہر کی گویا تم نے شیخ کی استعداد علمی پر حملہ کیا کہ بدون صحیح نسخہ کے وہ کتاب کو نہیں سمجھ سکتے اس لئے صحیح نسخہ کا پتہ بتلایا گیا اتنا سننا تھا کہ سلطان جی دم بخود رہ گئے اور حاضر ہوکر معافی چاہی شیخ راضی نہیں ہوئے ، صاحبزادہ نے سفارش کی تو راضی ہوئے ۔ لوگ آج کل تشدد تشدد گاتے پھرتے ہیں ان حضرات کو دیکھئے یہ تو سب فانی تھے پھر کتنی بعید دلالت پر کیسی تادیب فرمائی ۔ حضرت سلطان جی فرماتے ہیں کہ گو حضرت راضی ہوگئے مگر میرے دل میں ساری عمر کانٹا سا کٹھکتا رہا کہ میں نے شیخ سے ایسی بات کیوں کہی جس سے حضرت کو تکلیف پہنچی دیکھئے شیخ کو حقوق کی رعایت کا قلب میں کس قدر اہتمام تھا ، جب شیخ کی یہ عظمت تھی ۔ تو یہ حضرات اللہ ورسول کے حقوق کو تو کیسے فراموش فرماتے ۔ مناسبت شیخ کی علامت تحقیق : فرمایا کہ میں تعظیم کو تو پسند نہیں کرتا ۔ البتہ محبت سے جی خوش ہوتا ہے مگر طریق میں وہ بھی ضروری نہیں ہاں مناسبت ضروری ہے ۔ اور علامت مناسبت کی یہ ہے کہ شیخ کی کسی بات پر کوئی اعتراض بدرجہ انقباض نہ ہو اور اسے یہ تردد بھی نہ کہ ایسی حالت میں اس سے تعلق رکھوں یا نہ رکھوں اگر اس شان کا اعتراض پیدا ہوتو کسی اور سے تعلق پیدا کرلے اس لئے کہ جب شیخ سے کٹھک ہے تو نفع ہرگز نہ ہوگا ۔ ہر وقت کٹھک حجاب رہے گی اور نفع کیلئے مناسبت اصل شرط ہے اور اس کا یہ مطلب نہیں کہ ناجائز امر کو شیخ کیلئے جائز سمجھے بلکہ باوجود ناجائز سمجھنے کے اعتراض وتردد بقید مذکور نہ ہو ۔ اصول صحیحہ کا اتباع شیخ ومرید دونوں کو چاہیئے تحقیق : فرمایا میں نے اپنے بزرگوں کی دعا اور توجہ کی برکت سے طریق کی حقیقت کو واضح کردیا ہے