ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
مقصود مقامات ہیں اکثر فرمایا کرتے ہیں کہ مقصود مقامات ہیں یعنی اعمال اختیار یہ نہ کہ احوال غیر اختیاریہ ۔ احوال محمودہ بھی مقصود نہیں اکثر فرمایا کہ گو احوال محمودہ محمودہ ہیں لیکن مقصود نہیں کیونکہ وہ اختیاری نہیں نہ ان کا حصول لازم نہ ان کا بقا دائم ۔ اگر حاصل ہوں شکر کرے کمال نہ سمجھے ۔ اگر نہ حاصل ہوں یا حاصل ہوکر زائل ہوجائیں تو غم بھی نہ کرے وہو معنی قول الرومی روز ہا گرفت گورد باک نیست تو بماں اے آنکہ چو نتو پاک نیست ثمرات کی روح فرمایا کہ ثمرات کی روح اجرو قرب ہے بس اس ثمرہ پر نظر رکھنا چاہیے اور کسی ثمرہ کا منتظر نہ رہنا چاہیے ۔ ثمرات و کیفیات کیلئے بھی یکسوئی کی ضرورت ہے فرمایا کہ اگر ثمرات وکیفیات کی تمنا بھی ہو تب بھی ان سے یکسوئی ہی رہنا ضروری ہے کیونکہ کیفیات پیدا ہوتی ہے یکسوئی سے اور جب کفار کیفیات کے ورود کی جانب توجہ رہی تو یکسوئی کہاں رہی ۔ وردود کیفیات کا سبب مع مثال اگر کوئی اپنی کیفیات کی اطلاح دیتا ہے تو اکثر بس یہی فرماتے ہیں کہ ان کی طرف التفات نہ کیا جائے اپنے کام میں لگا جائے اور کام ہی کی طرف ہمہ تن متوجہ رہا جائے ورنہ غیر مقاصد میں مشغول ہوکر طالب اپنے حاصل کام سے بھی رہ جاتا ہے اور پھر کیفیات بھی منقطع ہوجاتی ہے کیونکہ ان کا ورود بھی تو کام ہی کی برکت سے ہوتا ہے جیسے چراغ میں روشنی اسی وقت رہتی ہے جب تک بتی میں تیل پہنچتا رہتا ہے اگر تیل ہی ڈالنا چھوڑ دیا جائے رفتہ رفتہ روشنی کم ہوکر چراغ گل ہوجائے گا ۔ صاحب احوال وغیرہ صاحب احوال کی مثال ایک بار فرمایا کہ کشف اور احوال ومواجید وغیرہ راہ سلوک میں کوئی چیز نہیں بلکہ یہ چیزیں اکثر