ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
چند واقعات عبدیت حضرت والا (1) بار بار قسم کھا کھا کر فرمایا کہ میں اپنے کسی مسلمان سے حتی کہ ان مسلمانوں سے بھی جن کو لوگ فساق وفجار سمجھتے ہیں فی الحال اور کفار سے بھی احتمالا فی المآل افضل نہیں سمجھتا اور آخرت میں درجات حاصل ہونے کا کبھی مجھے وسوسہ بھی نہیں آتا کیونکہ درجات تو بڑے لوگوں کو حاصل ہوں گے ۔ مجھے تو جنتیوں کے جوتیوں میں بھی جگہ مل جائے تو اللہ تعالیٰ کی بڑی رحمت ہو ، اس سے زیادہ کی ہوس ہی نہیں وہوتی ، اور اتنی ہوس بھی پر بناء استحقاق نہیں بلکہ اسلئے کہ دوزخ کے عذاب کا تحمل نہیں ۔ (2) فرمایا کہ یہ جو حضرت اصلاح زجرو تو بیخ کیا کرتا ہوں تو اس وقت یہ مثال پیش نظر رہتی ہے جیسے کیسی شہزادے نے جرم کیا اور بھنگی جلاد کو حکم شاہی ہوا ہو کہ اس شہزادے کو درے لگائے ۔ تو کیا اس بھنگی جلاد کے دل میں درے مارتے وقت کہیں یہ بھی وسوسہ ہوسکتا ہے کہ میں اس شہزادے سے افضل ہوں ۔ (3) فرمایا کہ کوئی مومن کیسا ہی بد اعمال ہو میں اس کو حقیر نہیں سمجھتا بلکہ فورا یہ مثال پیش نظر ہوجاتی ہے کہ اگر کوئی حسین اپنے منہ پر کالک مل لے تو اس کو جاننے والا کا لک کو برا سمجھے گا لیکن اس حسین کو حسین ہی سمجھے گا اور دل میں کہے گا کہ جب کبھی بھی صابون سے منہ دھولے گا ۔ پھر اس کا وہی چاند سامنہ نکل آئیگا ۔ غرض یہ کہ مجھ کو صرف فعل سے نفرت ہوتی ہے فاعل سے نفرت نہیں ہوتی ۔ (4) فرمایا کہ بھلا اللہ تعالیٰ کی بار گاہ کے لائق کیا کوئی عمل پیش کیا جاسکتا ہے پھر لیلہ اللبن والی حکایت بیان فرمائی ۔ (5) فرمایا کہ خدا ہی محفوظ رکھے تو انسان محفوظ رہ سکتا ہے وربہ ہمارا ہر قول فعل حال قال سب ہی پر ازخطر ہے تو یہ شعر اکثر یاد آیا کرتا ہے من نہ گوئم کہ طاعتم بہ پذیر قلم عفو برگنا ہم کش (6) فرمایا کہ بہت ہی نازک بات ہے اور بہت ہی ڈرنے کا مقام ہے اپنی کیسی ہی اچھی حالت ہو ہر گز ناز نہ کرے اور دوسرے کی کیسی ہی بری حالت ہو ہر گز اس پر طعن نہ کرے کیا خبر ہے کہ اپنی