ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
کر کوئلہ ہوجانا زیادہ محبوب سمجھتے تھے ان کو زبان پر لانے سے اور طبیب کامل صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو صریح ایمان کی علامت قرار دیا ۔ بس جو امر علامت ایمان ہو اس پر اگر مسرت نہ ہوتو غم کے بھی کوئی معنی نہیں ۔ ف حضرت والا جذبات انسانی کے ایسے ماہرا اور امراض روحانی کے علاج میں ایسے حاذق ہیں کہ طالب مذکور جو اس درجہ غم میں مبتلا تھے کہ خود کشی پر آمادہ تھے اس کا مشورہ نہیں دیا کہ اس حالت پر مسرور ہوں کیونکہ تکلیف مالا یطاق ہوتی ۔ اور مشورہ مفید نہ ہوتا ۔ سبحان اللہ حکیم الامت کی یہی شان ہونے چاہیئے ۔ جس طرح حضرت فرمایا کرتے ہیں کہ جب کسی کے یہاں کوئی موت ہوجاتی ہے اور وہاں ضرورت وعظ کی ہوتی ہے تو معتدبہ زمانہ گذرنے کے بعد کہتا ہوں ورنہ تازہ غم میں اگر وعظ کہا جائے تو بالکل بیکار ہوجائے تمنا اور شوق کا فرق ایک طالب کچھ دن کیلئے مقیم خانقاہ ہوئے تھے ۔ انہوں نے کبھی حضرت والا کو کسی گفتگو کے سلسلہ میں حضرت حاجی صاحب کا یہ ارشاد فرماتے سن لیا کہ ایسی ہجرت سے کہ جسم تو مکہ میں ہوا اور دل ہندوستان میں یہ اچھا ہے کہ جسم تو ہندوستان میں اور دل مکہ میں ہو ۔ اس کو انہوں نے اپنے قیام خانقاہ کی حالت پر منطبق کیا تو یہ سوچ کر سخت پریشان ہوئے کہ مجھ کو تو بیوی بچے بہت یاد آتے ہیں اور خیال لگا رہتا ہے کہ آج سے گھر جانے کے اتنے دن باقی ہیں ۔ اس کی اطلاع انہوں نے حضرت والا کو بذریعہ عریضہ کی اور انا للہ کے ساتھ یہ لکھا کہ کیا اس خیال کی بناء فجوائے ارشاد حاجی صاحب میرا یہاں خانقاہ حاضر ہونا ہی اکارت گیا ۔ تحقیق : فرمایا کہ یہ یاد آنا اور خیال لگا رہنا امور طبعیہ اور اعیال کے حقوق شرعیہ سے ہے اور محمود ہے جو مرتبہ مذموم ہے وہ یہ ہے کہ ہجرت پر ایک گونہ تاسف ہوکہ میں سب کو چھوڑ کر یہاں چلا آیا غرض تمنا اور چیز ہے جو مضرہے او شوق اور چیز ہے جو مضر نہیں روزہ میں کھانے پینے کا شوق ہوتا ہے کہ کب افطار کا وقت آئیگا اور تمنا نہیں ہوتی کہ میں روزہ نہ رکھتا تو اچھا ہوتا ۔ کشش اور میلان الی المعاصی کا حتمی وتحقیقی علاج ایک طالب نے شدید میلان الی الغنا کی شکایت کے جواب میں تحریر فرمایا کہ کشش اور میلان