ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
ہر زمانے کے انوار جدا ہونا ( ملفوظ 115 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ بعض لوگوں کو تو یہاں تک صحیح ادراک ہوتا ہے کہ رمضان کے قبل اور بعد میں فرق معلوم ہو جاتا ہے قبل کا اور رنگ ہوتا اور بعد کا اور رنگ اور رمضان شریف کے ایام میں اور رنگ نفس ، دیندار کو دینی رنگ سے مارتا ہے ( ملفوظ 116 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ہر وقت آدمی کو اپنے نفس کی دیکھ بھال اور نگرانی میں لگا رہنا چاہیے یہ نفس کم بخت ہر رنگ میں مارتا ہے حتی کہ دیندار کو دنیا میں دین کا رنگ دکھا کر مبتلا کر دیتا ہے خیر جو کچھ بھی ہوا جس وجہ سے بھی ہو سخت ضرورت ہے نگرانی کی کسی کو بھی بے فکر نہ ہونا چاہیے اس پر تفریعا ایک حکایت بیان فرمائی کہ حضرت شاہ عبدالقادر صاحب کو ایک غیرب آدمی نے ایک دھیلا بطور ہدیہ پیش کیا ۔ حضرت شاہ صاحب نے یہ عذر کیا کہ تم غریب آدمی ہو تم سے کیا لیں گے ، وہ بیچارہ خاموش ہو گیا مگر حق تعالی کو یہ بات ناپسند ہوئی ۔ حضرت شاہ صاحب کے فتوحات بند ہو گئے فکر ہوئی غور کیا دعاء کی قلب پر وارد ہوا کہ اس دھیلے کے لوٹانے سے ایسا ہوا اس شخص سے وہ دھیلا مانگو ، چناچہ مانگا جب فتوحات کا دروازہ کھلا ، بعض لوگ فخر کرتے ہیں کہ معاصی پر بھی ہماری نسبت باطنی باقی رہتی ہے وہ آنکھیں کھولیں کہ کیسی بات پر عتاب ہو گیا جس میں معصیت کا شبہ بھی نہیں ہو سکتا لیکن واقع میں عتاب کی بات ضرور ہو گی ۔ شاید یہ وجہ ہو کہ اصل سبب رد کا نفس کا ترفع ہو جس کا عنوان نفس نے مہدی کی مصلحت تراش لیا ہو اس لیے کہتا ہوں کہ نفس کی نگرانی کی سخت ضرورت ہے ۔ حضرت حاجی صاحب کا مقام ( ملفوظ 117 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کوئی کیا زہد اور تقوی کا دعوی کر سکتا ہے کیا کوئی علم پر ناز کر سکتا ہے وہاں ناز سے کچھ کام نہیں چل سکتا ، نیاز کی ضرورت ہے ، دیکھئے اوپر کی حکایت میں کتنے بڑے شخص کی نظر سے ایک دقیقہ مخفی رہ گیا ۔ یہ مسئلہ حضرت شاہ حاجی صاحب کے یہاں حل ہوا کہ نفس کی تلبیس سے بعض اوقات ضروری پہلو تک بھی نظر نہیں