ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
علیہ کی عبارت میں تنگی ضرور ہے مگر کوئی مدلول شریعت کے خلاف نہیں ، لوگوں نے نہ سمجھنے کی وجہ سے شیخ کو بہت بدنام کیا ہے ۔ میں نے اپنے رسالہ التنبیہ الطربی میں ان کے خاص خاص اقوال کی توجیہ کی ہے مگر مجھ کو توجیہ میں دشواری پیش آئی ، ان ہی باتوں کو دیکھ کر ایک غیر مقلد نے مجھ کو لکھا کہ تم شرالقرون کے صوفیوں کی بہت حمایت کرتے ہو مجھ کو یہ بدتمیزی بے حد ناگوار ہوئی ، یہ کیا ضرورت ہے کہ شرالقرون میں سب شر ہی ہوں ۔ صفات الہی کے عقیدہ میں اجمال بہت اچھا ہے ( ملفوظ 497 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ عوام کا عقیدہ صفات کے متعلق بہت اچھا ہے کہ وہ اجمال کی صورت میں سمجھتے ہیں کہ خدا حاضر ناظر ہے بس اتنا کافی ہے ورنہ آگے تفصیل گڑبڑ ہی ہے ۔ آج کل کے بدعتی اور شیخ ردولوی کا استغراق ( ملفوظ 498 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ پہلے جو بدعتی ہوتے تھے اللہ اللہ کرنے والے ہوتے تھے اللہ کے نام کی برکت سے ان کو علماء سے نفرت نہ تھی اور آج کل کے بدعتی تو بکثرت فاسق و فاجر تک ہونے لگے ہیں ۔ بعض تو ایسے بددین ہیں کہ ذکر و شغل تو کیا نماز تک بھی نہیں پڑھتے حالانکہ حضرات مشائخ رحمہم اللہ کی یہ حالت نہ تھی چنانچہ حضرت شیخ ردولوی رحمۃ اللہ علیہ نے تیس برس تک جامع مسجد میں نماز پڑھی مگر راستہ نہ معلوم ہوا ۔ مطلب یہ کہ یاد نہ رہتا تھا کہ ایک خادم آگے آگے حق حق کہتا چلتا تھا تب آپ مسجد میں جا کر باجماعت نماز ادا کرتے تھے ، یہ تھے اللہ والے کہ استغراق کی یہ حالت مگر نماز باجماعت مسجد ہی میں پڑھتے رہے ۔ تکبر جہالت یعنی حماقت سے ہوتا ہے ( ملفوظ 499 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ تکبر ہمیشہ جہل سے ہوتا ہے میں نے جہل کی جگہ حمق کر دیا ہے کہ تکبر ہمیشہ حماقت سے ہوتا ہے یہ ذرا واضح لفظ ہے مراد جہل سے بھی حضرت کی یہی تھی اگر کوئی برسوں تجربہ کرتا تب بھی ایسی بات نہ کہہ سکتا جو ان حضرات کو فی البدیہہ معلوم ہو جاتی ہے ۔