ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
کہ ذرا سی بات پر غصہ آ گیا اور میں سمجھتا ہوں کہ بہت بڑی بات پر غصہ آیا پھر باوجود اس کے جرم عظیم ہونے کے اگر کسی کا فہم صحیح ہے جس سے امید ہوتی ہے کہ قصد اصلاح کے بعد اصلاح کر سکے گا تب تو اس کی اصلاحی خدمت کرتا ہوں اور سمجھتا ہوں کہ گو اس میں بے فکری ہے لیکن چونکہ فہم درست ہے اس لیے اس کی اصلاح اس طرح ہو سکتی ہے کہ ذرا توجہ کرے گا تو یہ مرض بے فکری کا جاتا رہے گا اور اگر بے فکری کے ساتھ بدفہمی بھی ہے تو اس کا علاج میری طبیعت پر بوجہ عدم مناسبت بہت گراں ہے میں ایسے شخص کو کہہ دیتا ہوں کہ تم کو مجھ سے مناسبت نہ ہو گی کسی دوسرے سے رجوع کرو اگر تم چاہو گے تو کسی مصلح کا پتہ بتلا دوں گا کیونکہ اس طریق میں بڑی شرط نفع کی مناسبت ہے جب یہ نہیں تو لوگوں کو جمع کرنے سے کیا فائدہ مجھ کو کوئی فوج تھوڑی ہی بھرتی کرنا ہے اور بعض مصلحین ایسے مزاج کے ہوتے ہیں کہ ان کو ایسے امور سے تنگی نہیں ہوتی وہ اس کی اصلاح کر سکتے ہیں کہ وہاں مانع نہیں یعنی عدم مناسبت ۔ ہم تو عاشق احسانی ہیں ( ملفوظ 102) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب فرمایا کرتے تھے کہ عاشق کی دود قسمیں ہیں عاشق ذاتی اور عاشق احسانی تو ہم عاشق احسانی ہیں ( عاشق ذاتی یعنی ذات حق کا عاشق اور عاشق احسانی یعنی جو انعامات الہیہ کی وجہ سے عاشق ہو) سبحان اللہ کیا ٹھیک بات فرمائی اگر ہم کو کوئی تکلیف نہ ہو اور نعمتیں فائض ہوتی رہیں تو زہد بھی ہے اور توکل بھی ہے تہجد بھی ہے معلوم ہوتا ہے کہ شیخ المشائخ ہیں اور جہاں کوئی تکلیف یا راحت میں کمی ہوئی سب ختم جیسے ایک ظریف شاعر نے ایک طوطے کی تاریخ موت لکھی ہے : میاں مٹھو جو ذاکر حق تھے رات دن ذکر حق رٹا کرتے گربہ موت نے جو آ دابا کچھ نہ بولے سوائے ٹے ٹے ٹے پس ہم اطمینان میں ذاکر اور مصیبت میں اصلی بولی پر آ جاتے ہیں ۔ اسی طوطے کے مشابہ ہیں ۔ علماء کی کم ہمتی کی وجہ ( ملفوظ 103 ) بعض مفاسد کے متعلق ایک مولوی صاحب کے سوال کا جواب دیتے ہوئے