ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
تو بعض لوگوں نے ان سے وہاں کے حالات دریافت کیے ، کہنے لگے کہ خلاصہ بیان کر دوں وہ یہ ہے کہ خدا وہاں کسی مسلمان کو نہ لے جائے ، فرمایا کمبخت منحوس حج کر کے بھی کھویا ۔ وقت خاص میں دوسروں کو یاد رکھنا ( ملفوظ 266 ) ایک مولوی صاحب نے بوقت رخصت مصافحہ کرتے ہوئے عرض کیا کہ حضرت سے خاص وقت میں یاد رکھنے کی درخواست کرتا ہوں مگر وہ مقولہ یاد آ گیا کہ وہ وقت خاص ہی کب رہتا ہے جس میں ما سواء کو یاد رکھا ، فرمایا اجی حضرت یہ تو مغلوب الحال لوگوں کے مقولے ہیں ۔ میرا خیال تو یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے شب معراج میں اپنی امت کو یاد رکھا حالانکہ اس سے زیادہ کونسا قرب کا وقت ہو گا ۔ اگر یہ یاد رکھنا سبب ہوتا ، بعد کا تو حضور ہر گز اپنی امت کو ایسے وقت خاص میں یاد نہ فرماتے ۔ حضرت حاجی صاحب اور ایک بزرگ کی تواضع ( ملفوظ 267 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک لطیفہ یاد آیا ، حضرت حاجی صاحب سے ایک بڑے بزرگ ملاقات کے لیے آئے ، حضرت نے کچھ مدحیہ الفاظ ان کی نسبت فرمائے ، عرض کیا کہ حضرت میں تو کچھ بھی نہیں ، حضرت نے مزاحا فرمایا کہ عارف جب اپنی تعریف کرتا ہے یہ ہی کہتا ہے کہ میں کچھ نہیں یعنی من فانیم دوسرا لطیفہ ایک صاحب نے کان پور میں دوسرے صاحب سے بسلسلہ گفتگو کہا کہ من آنم کہ من دانم ۔ انہوں نے جواب دیا کہ اس کے معنی تو یہ ہیں کہ آپ عارف ہیں کیونکہ من عرف نفسہ فقد عرف ربہ ۔ پنجاب کے ایک رئیس کی تواضع ( ملفوظ 268 ) فرمایا کہ میں ایک مرتبہ پانی پت سے چلا صرف ایک صاحب دہلی تک پہنچانے کے لیے ہمراہ تھے ۔ میں دہلی سٹیشن پر پہنچ کر شاہدرہ جانے والی گاڑی میں سوار ہو گیا ۔ اس ڈبہ میں ایک پنجاب کے رئیس بھی سوار تھے جب وہ پانی پت کے صاحب مجھ کو سوار کر کے واپس ہو گئے تو ان رئیس صاحب نے مجھ سے دریافت کیا کہ آپ کہاں کے رہنے والے ہیں ، میں نے کہا کہ ایک قصبہ ہے تھانہ بھون ، پوچھا کہ آپ اشرف علی کو بھی