ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
رہا جو نہایت خطرناک بات ہے اور اسی کی بدولت اہل باطل خصوص اہل ہنود کو بڑی قوت پہنچی ، ان کے قلب میں مسلمانوں کی کوئی وقعت ہی نہ رہی ۔ اس پر ایک حکایت فرمائی کہ کاندہلہ میں ایک وکیل صاحب ہیں جو ظریف بھی ہیں وہ ریل میںسفر کر رہے تھے چند ہنود بھی اسی ڈبہ میں تھے ۔ اہل باطل کی ہمیشہ عادت ہوتی ہے چھیڑ کیا کرتے ہیں ان ہنود میں سے ایک شخص نے ان وکیل صاحب سے پوچھا کہ اگر تم کو سلطنت مل جائے تو تم ہنود کے ساتھ کیا کرو ، انہوں نے کہا کہ کیا کریں گے جو شریعت کا حکم ہے وہی کریں گے اول اسلام کی دعوت پھر جزئیہ کی دعوت اس کو بھی نہ مانا جائے تو جنگ کی دعوت اب انہوں نے نادانی کی ان سے پوچھا کہ اگر تم کو سلطنت مل جائے تو تم مسلمانوں کے ساتھ کیا کرو گے کہا کہ مسلمانوں کے اتنے جوتے لگائیں گے کہ سر پر کیل بھی باقی نہ رہے ۔ انہوں نے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا شروع کی کہ اللہ تیرا شکر ہے احسان ہے وہ بولے کس بات کا شکر ادا کرتے ہو ، کیا جوتے کھانے کا شکر ادا کرتے ہو ۔ انہوں نے کہا کہ نہیں یہ نہیں بلکہ اس کا شکر ادا کرتا ہوں کہ انشاء اللہ تم کو کبھی سلطنت اور حکومت نہ ملے گی کیونکہ تمہاری نیت پہلے ہی سے ظلم کی ہے اور کہیں تاریخ میں نہیں کہ کسی ایسی قوم کو سلطنت ملی ہو جن کا ارادہ پہلے سے ظلم کا ہو ۔ انگریز اپنے مطلب کے ہیں ( ملفوظ 389 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک صاحب کہتے تھے اہل یورپ میں علاوہ کفر کے اور سب خوبیاں ہیں ، میں نے کہا کہ ایک خوبی تو میں بھی بیان کرتا ہوں وہ یہ کہ کسی پر شفقت نہیں سوائے اپنے مطلب کے اس پر خاموش ہو گئے کوئی جواب نہیں دیا ۔ مسلمانوں میں نظم نہیں رہا ( ملفوظ 390 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ مسلمانوں کی سمجھ میں اگر اور بھی کچھ نہیں آتا مگر دوسری قوموں کی ان سے عداوت یہ تو کھلم کھلا نظر آ رہی ہے مگر یہ جان کر بھی دھوکے میں آ جاتے ہیں اور اس سے بھی بڑا سبب مسلمانوں کے نقصان کا یہ ہے ان میں نظم نہیں ۔