ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
حضرت نانوتوی اور مثنوی شریف کا درس ( ملفوظ 579 ) حضرت مولانا محمد قاسم صاحب میرٹھ میں مثنوی شریف پڑھاتے تھے ایک درویش بھی شریک ہوتے تھے کئی روز مثنوی شریف سن کر کہتے ہیں کہ مولانا اگر درویش بھی ہوتے تو کیا اچھا ہوتا انہوں نے ایک روز محبت سے کہا کہ میں آپ کو توجہ دینا چاہتا ہوں ذرا بیٹھ جایئے ان کی نیت یہ تھی کہ کسی کیفیت محمودہ کا مولانا پر القا کریں حضرت مولانا براہ تواضح بیٹھ گئے وہ متوجہ ہوئے تھوڑی ہی دیر میں گبھرا کر کہنے لگے کہ حضرت بڑی گستاخی ہوئی معاف فرمایئے مجھ کو کیا خبر تھی آپ کتنی دور پہنچے ہیں اسی سلسلہ میں فرمایا کہ ایک صاحب سے جنہوں نے مولانا موصوف اور حضرت حاجی صاحب کا درس مثنوی سنا تھا کسی نے پوچھا کہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب اور حاجی صاحب کے مثنوی پڑھانے میں کیا فرق ہے کہا کہ حضرت حاجی صاحب تو مثنوی پڑھاتے تھے اور مولانا نہ معلوم کیا پڑھاتے تھے عجیب جواب ہے دونوں پہلو نکل سکتے ہیں ایک درویش نے کہا کہ حضرت حاجی صاحب کا مثنوی پڑھانا ایسا ہے کہ مکان کے اندر لے جا کر کھڑا کر دیا کہ خود دیکھ لو ۔ زمیندار ، آسمان دار ( ملفوظ 580 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ دنیا میں آسمان دار ہو کر رہنا چاہئے زمیندار ہو کر نہیں رہنا چاہئے میں تو سماع کے متعلق بھی اکثر کہا کرتا ہوں کہ پہلے اہل سماع اہل سماء تھے اور آج کل کے اہل سماع اہل ارض ہیں اس کے متعلق فرمایا : ولکنہ اخلد الی الارض و اتبع ھواہ سو اہل ارض ہونا کوئی کمال کی بات نہیں اہل سماء ہونا کمال کی بات ہے اس پر یہ شعر یاد آ گیا ۔ گدائے میکدہ ام لیک وقت مستی بیں کہ ناز برفلک و حکم برستارہ کنم سلامتی فطرت کا نتیجہ اعتدال ہے ( ملفوظ 581 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جب طبیعت میں سلامتی ہوتی ہے ہر چیز اس کی معتدل ہوتی ہے ۔