ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
ایسا تبحر فی العلوم اس زمانہ میں عجب نہیں کہ فرض عین ہو اور باوجود تبحر کے بھی ایک دوسری چیز بھی گویا فرض عین ہے یعنی صحبت اہل اللہ کی اس لیے کہ لکھے پڑھے لوگ بھی گڈمڈ ہو جاتے ہیں اس لیے میں ان دونوں چیزوں کو یعنی تبحر فی العلوم اور صحبت اہل اللہ کو ایک درجہ میں فرض عین کہتا ہوں اس لیے کہ دین کی حفاظت ان ہی دو چیزوں پر موقوف ہے خصوص دوسری چیز پر ۔ چھوٹوں سے زیادہ ڈرنا چاہیے ( ملفوظ 476 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں تو اپنے تجربہ سے کہا کرتا ہوں کہ بڑوں سے ڈرنے کی اتنی ضرورت نہیں جس قدر چھوٹوں سے ڈرنا چاہیے مثلا وائسرائے سے زیادہ ڈرنے کی ضرورت نہیں کانسٹیبل سے بہت ڈرنے کی ضرورت ہے ۔ وجہ یہ کہ بڑوں کو حوصلہ ہوتا ہے چھوٹوں کو نہیں ہوتا ۔ بہادر رحم دل ہوتا ہے اور بزدل شقی القلب ( ملفوظ 477 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ یہ بیہودہ ذبح انعام پر عدم ترحم کا اعتراض کرنے والے کیا جانیں ترحم کی حقیقت کیا ہے الفاظ رحم اور ترحم کے یاد کر لیے ہیں میں تو اپنی آنکھوں سے دیکھتا ہوں کہ گائے کے گوشت کے کھانے والے میں ترحم ہوتا ہے اور اس کے ترک میں قساوت اور بعض لوگوں کو جو مخالفین ذبح پر رقت قلب کا شبہ ہو جاتا ہے تو تراحم اور ضد قساوت سمجھا جاتا ہے ۔ سو وہ تراحم نہیں جبن اور ضعف ہے اور قساوت کے منافی نہیں بلکہ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ جبن اور قساوت میں تلازم ہے ایک فلسفی کا قول ہے کہ شجاع میں ترحم نہ ہونا محال ہے ساری دنیا کی قوموں میں سب سے زیادہ شجاع ترک ہیں اور نہایت رحم دل اور ترکوں ہی میں کیا سب ہی مسلمانوں میں یہ صفت ہے جس کا سبب ایک تو شجاعت دوسرا سبب خدا تعالی کی تعلیم اور وہ یہ تعلیم یہ ہے کہ تم احکام کے سامنے اپنی جان سے بھی محبت نہ رکھو البتہ اس حیثیت سے کہ وہ اللہ کی امانت ہے یہ سمجھ کر اسکی حفاظت کرو ، اپنی سمجھ کر نہیں اس حفاظت پر بھی اجر اور ثواب ہو گا اسی لیے ہم کو خودکشی سے منع فرمایا ہے ۔ گویا یہ حکم ہے کہ وہ ہماری چیز ہے اس لیے تم بلا اذن اس میں تصرف نہ کرو اور یہی