ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
مقصود سمجھتے ہیں کیفیات و احوال کو حالانکہ طریق ہے اصلاح اعمال اور مقصود ہے تصحیح تعلق مع اللہ جس کی دوسری تعبیر رضائے حق ہے خلاصہ یہ ہے کہ اوراد و وظائف نہ مقصود ہیں نہ طریق ہیں بلکہ مقصود تعلق مع اللہ ہے اور وہ اس صورت سے حاصل ہو سکتا ہے کہ اگر کسی محقق اہل باطن معلم طریق کی جوتیاں سیدھی کی جائیں ، بس یہی ایک راستہ ہے ۔ مولانا فرماتے ہیں : قال رابگذار مرد حال شو پیش مردے کاملے پامال شو حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم کی حالت سے بھی اس طریق کا پتہ چلتا ہے ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے روز نیا کرتہ پہنا پھر قینچی لے کر آدھی آدھی آستینیں کاٹ ڈالیں کسی نے دریافت کیا ، فرمایا کہ میں کرتہ پہن کر اپنی نظر میں اچھا معلوم ہوا ، اس لیے اس کا علاج کیا ہے ایک مرتبہ حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو لوگوں نے دیکھا کہ زبان کو ہاتھ میں لیے ہوئے اس کو مار رہے ہیں اور فرما رہے ہیں ۔ ھذا اورنی الموارد حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو لوگوں نے دیکھا کہ مشک سے پانی مسلمانوں کے گھروں میں بھر رہے ہیں ، کسی قاصد نے مدح کر دی تھی یہ اس کا علاج تھا ، یہ طرق ہیں اصلاح کے باقی ذکر وہ صرف معین ہے مقصود کا خود مقصود بالذات نہیں جیسے اصل تو سہل ہے اور عرق بادیان اس کا معین ہے ۔ ( تم الملفوظ الملقب بالانضباط لسواء الصراط ) ذکر کی برکات کیلئے منکرات سے اجتناب ضروری ہے ( ملفوظ 230 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ذکر بڑی برکت کی چیز ہے مگر اس کی برکت وہیں تک ہے کہ منکرات سے اجتناب رہے ۔ اگر ایک شخص فرض نماز نہ پڑھے اور نفلیں پڑھے تو ثواب تو ہو گا مگر فرض نہ پڑھنے کا جو گناہ ہے وہ ضعیف کر دے گا ، کوئی نفع ان نفلوں سے ظاہر نہ ہو گا ، یعنی یہ کہ اس سے آئندہ اعمال میں قوت نہ ہو گی ۔ مربی کی تعلیم کے خلاف نہ کرے ( ملفوظ 231 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مربی کی تعلیم کے کبھی خلاف نہ کرنا چاہیے ویسے تو اس کی مخالفت سے موقت ( وقتی ) نقصان ہو ہی گا مگر اس سے جو عادت خلاف کرنے کی