ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
ہے ان کو کوئی ایک ہی مہینہ نباہ کر کے دکھا دے مگر جس میں گنجائش ہی نہ ہو اول ہی سے ان کو جواب مل جاتا ہے پھر وہ بعد میں ایسے ہی ثابت ہوتے ہیں اور میں دعوی سے تو نہیں کہتا مگر واقعہ ہے اور اس کے خلاف کا وقوع شاذ و نادر ہی ہوتا ہے وہ یہ کہ یہاں پر جو کسوٹی پر پرکھا جاتا ہے اس کی ایک تمثیل یاد آ گئی گو ظاہرا ایسا کہنا تو نہیں چاہیے مگر تفہیم کی ضرورت سے کہتا ہوں وہ یہ کہ حق تعالی کا جو قانون ہے کافروں کے متعلق کہ ان کو جہنم میں ابدالآباد تک رکھیں گے اس پر ایک سطحی شبہ ہوتا ہے کہ ہزار دو ہزار برس سزا دے کر چھوڑ دیں ، اس سزا سے تو ان کی تمام شرارت فنا ہو جائے گی ، میں کہتا ہوں کہ اگر ان کو سزا دے کر چھوڑ دیا جائے اور ان کو امتحان کا موقع دیا جائے تو واللہ ثم واللہ وہ پھر ویسے ہی ثابت ہوں گے جیسے پہلے تھے اسی کو فرمایا : ولو تری اذ وقفوا علی النار فقالوا یا لیتنا نرد ولا نکذب بآیات ربنا و نکون من المؤمنین بل بدالھم ما کانوا یخفون من قبل ولو ردوا لعادوا لما نھوا عنہ و انھم لکاذبون ( اور اگر آپ اس دیکھیں جبکہ یہ دوزخ کے پاس کھڑے کیے جائیں گے تو کہیں گے ہوئے کیا اچھی بات ہو کہ ہم پھر واپس بھیج دیئے جائیں اور اگر ایسا ہو جائے تو ہم رب کی آیات کو جھوٹا نہ بتا دیں اور ہم ایمان والوں سے ہو جائیں بلکہ جس چیز کو اس سے قبل دیا کرتے تھے وہ ان کے سامنے آ گئی ہے اور البتہ لوگ پھر اس میں بھی بھیج دیئے جائیں تب بھی یہ وہی کام کریں گے جس سے ان کو منع کیا گیا تھا اور یقینا یہ لوگ بالکل جھوٹے ہیں ۔ 12 ) اسی طرح فاسد الاستعداد یا فاقد المناسبت لوگوں کی اگر رعایت کی جائے وہ بعد میں ایسے ہی رہیں گے مگر معاملہ تو اپنے ہی علم کے موافق کیا جائے گا ۔ تبحر فی العلوم فرض عین بن گیا ( ملفوظ 475 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ تبحر فی العلوم اصل میں فرض کفایہ ہے مگر اب ایسے حالات ہو گئے ہیں کہ تقریبا فرض عین ہے اس لیے کہ دین کی حفاظت فرض ہے اور وہ بدون علم کے ہو نہیں سکتی اور اتباع کا مادہ اب لوگوں میں نہیں رہا ہے اس لیے خود علم کافی حاصل کرنے کی ہر شخص کو ضرورت ہوئی اس لیے چند روز سے یہ خیال ہوا ہے کہ