ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
اے ترا خارے بپا نشکستہ کے دانی کہ چیست حال شیرا نے کہ شمشیر بلا برسر خورند ( تیرے پیر میں کانٹا بھی نہیں لگا تو ان حضرات کی حالت کیا جان سکتا ہے جو سر پر تلواریں کھاتے ہیں ۔ 12 ) مشاجرات صحابہ رضی اللہ عنہم کا ایک پہلو ( ملفوظ 288 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کی عجیب حالت ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی جو وقعت اور عظمت ان کے قلوب میں پیدا ہوئی ۔ وہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا معجزہ تھا یا صحابہ کرام کی کرامت اور یہ جو صحابہ رضی اللہ عنہم میں لڑائی ہوئی یہ بھی ان کی قوت ایمانیہ کی دلیل تھی یعنی ان کو یہ اطمینان تھا کہ یہ دین حق ہے ایسے اختلافات سے مٹ نہیں سکتا ورنہ اتنی جلدی اختلاف نہ کرتے کیونکہ نئے مشن میں اختلاف کرنے سے خیال ہوتا ہے کہ اس مشن کو مضرت ہو گی ، نقصان پہنچ جائے گا اس سے صحابہ رضی اللہ عنہم کے جذبات کا پتہ چلتا ہے ، سو لوگوں کے نزدیک تو یہ بات عیب کی ہے اور میرے نزدیک کمال کی ۔ اپنے سے بڑے پر اعتماد چاہیے ( ملفوظ 289 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اپنے بڑے پر اور جاننے والے پر اعتماد کرنا چاہیے ورنہ کام چل نہیں سکتا ۔ چنانچہ میدان میں تمام تر جنرل پر مدار ہوتا ہے اسی طرح ادنی سے ادنی چیز میں ضرورت ہے اتباع کی اور جاننے والے کی البتہ یہ علم ہو جانا ضرور ہے کہ جاننے والا ہے اور ہمارا خیر خواہ ہے بس پھر تو اس کے سامنے یہ حالت ہو جانی چاہیے ۔ دلارامے کہ داری دل درو بند دگر چشم ازہمہ عالم فروبند ( تیرا جو محبوب ہے اسی میں دل لگا باقی تمام عالم کی طرف سے آنکھ بند کر لے ۔ 12 ) حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو مجاہدہ کی ضرورت نہ ہونا ( ملفوظ 290 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک مولوی صاحب کہنے لگے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے جو چند نکاح کیے اس سے مقصود مجاہدہ ہو گا ، میں نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو مجاہدہ کی ضرورت نہ تھی کسی امتی کو بھی ضرورت مجاہدہ کی نہیں رہتی نہ کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو ۔