ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
اہل محبت کی بے قراری ( ملفوظ 208) فرمایا کہ اہل محبت کے باب میں میری طبیعت حضرت مولانا محمد قاسم صاحب جیسی ہے کسی اہل محبت کی بے چینی اور بے قراری برداشت نہیں ہوتی یہ ہی حضرت کی حالت تھی کہ کسی اہل محبت کی بے چینی برداشت نہ فرما سکتے تھے ۔ بشرطیکہ خلاف شریعت نہ ہو اور اگر خلاف شریعت ہو تو ایسی تیسی میں جائیں محبت بھی اور اہل محبت بھی ۔ طالب کی دلجوئی اور تسلی کرنی چاہیے ( ملفوظ 209 ) فرمایا کہ شیخ کامل وہ ہے جو طالب کی دلجوئی اور تسلی کرتا رہے اور اس کی مایوس سے مایوس حالت کو سنبھالتا رہے اس کے دل کو بڑھاتا رہے اس میں تو ہم نے اپنے حضرت حاجی صاحب کو دیکھا کہ کیسا ہی کوئی روتا ہوا گیا ہنستا ہوا آیا ۔ اسی کو حضرت حافظ شیرازی فرماتے ہیں : بندہ پیر خرابا تم کہ لطفش دایم است زانکہ لطف شیخ و زاہد گاہ ہست و گاہ نیست یہ واقعہ ہے کہ حضرت حاجی صاحب اپنے زمانہ میں اس فن کے امام تھے مجدد تھے مجتہد تھے ۔ لوگوں کے بے ڈھنگے پن سے نیند اڑ جانا ( ملفوظ 210 ) فرمایا کہ میرے دماغ پر جو تعجب ہوتا ہے اس کے مختلف اسباب ہیں ۔ من جملہ ان کے ایک یہ بھی ہے کہ لوگ بے ڈھنگا پن کرتے ہیں اس پر روک ٹوک کرتا ہوں اس کی وجہ سے دماغ پر اثر ہوتا ہے نیند نہیں آتی راحت نہیں ملتی طبیعت پریشان رہتی ہے ۔ ایک صاحب کے بلا اجازت آنے پر نکیر ( ملفوظ 211 ) ایک صاحب بلا اجازت چپکے سے آ کر مجلس میں بیٹھ گئے ۔ حضرت والا نے دیکھ کر دریافت فرمایا کہ میں نے آپ کو پہچانا نہیں ، عرض کیا کہ میں فلاں جگہ سے آیا ہوں ۔ دریافت فرمایا کہ اس سے قبل کبھی ملاقات ہوئی ہے عرض کیا کہ نہیں ، پوچھا کوئی خط آنے کے متعلق لکھا تھا ؟ عرض کیا کہ لکھا تھا پوچھا پھر آ کر دکھایا تھا ؟ عرض کیا کہ نہیں ، فرمایا پھر میں کیسے پہچانتا کیا مجھ کو علم غیب ہے آپ لوگ کیوں ستاتے ہیں اور پریشان کرتے سسہیں ، پوری بات آتے