ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
علیہ و سلم کے اخلاق پر دلالت سے جیسا کہ یستحیی سے معلوم ہوتا ہے اللہ اکبر کیا انتہا ہے آپ کی مروت کی کہ اپنے غلاموں کو بھی یہ فرماتے ہوئے شرماتے تھے کہ اب اپنے کاموں میں لگو مگر یہ لحاظ اپنے ذاتی معاملات میں تھا ، احکام کی تبلیغ میں نہ تھا اور اس باب میں بہت نصوص ہیں ۔ اب یہاں کے قواعد اور ان ضوابط کے متعلق ایک غیبی لطیفہ سنئے ۔ ایک صاحب مخلص اور دوست یہاں پر مہمان ہوئے ان کے ساتھ ان کا ملازم ایک بے ریش لڑکا تھا ، قانون یہاں پر یہ ہے کہ شب کو بے ریش لڑکا خانقاہ میں نہیں رہ سکتا مگر چونکہ ان سے بہت خصوصیت کا تعلق تھا اور ان کی نگرانی پر اعتماد بھی تھا اس لیے ان سے کچھ نہیں کہا گیا بلکہ کہتے ہوئے شرمایا ۔ غرض یہ کہ وہ شب کو مع اپنے ملازم کے خانقاہ میں مقیم رہے صبح کو بعد نماز فجر کہنے لگے کہ رات بڑی ہی طبیعت کو انتشار رہا وہ یہ کہ میں نے رات کو خواب میں حضرت حافظ ضامن صاحب کو دیکھا کہ بہت خفا ہوئے ہیں کہ بے ریش لڑکے کو لے کر خانقاہ میں کیوں قیام کیا ، میں نے کہا کہ قانون تو یہاں کا یہی ہے مگر محض آپ کے لحاظ سے اس کا اظہار نہیں کیا گیا مگر آج معلوم ہوا کہ یہاں زندہ ہی منتظم نہیں مردے بھی منتظم ہیں ( مزاحا کہا گیا ) پھر میں نے کہا کہ اب سے امرد کو ساتھ مت لانا اور مجھ کو بھی اس خواب پر بڑا تعجب ہوا اس لیے کہ ان کو خبر بھی نہ تھی کہ یہ معمول ہے اس لیے قوت متخیلہ کا بھی احتمال نہ تھا ہر غصہ تکبر کی وجہ سے نہیں ہوتا ( ملفوظ 159 ) ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت کیا غصہ تکبر کی وجہ سے آتا ہے ؟ فرمایا نہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی غصہ آتا تھا تو کیا ( نعوذ باللہ ) وہاں بھی یہی منشاء تھا کبھی غیرت اس کا منشاء ہوتا ہے دینی یا دنیوی کبھی طبعا ضعف تحمل اس کا سبب ہوتا ہے ان دونوں میں کبر کا کوئی دخل نہیں البتہ اگر اس غصہ کے اقتضاء پر اس طرح عمل کیا جائے کہ وہ حد شرعی سے گزر جائے وہ تکبر ہے باقی امور طبعیہ میں انسان معذور ہے ۔ ایک مولوی صاحب کو ترک لا یعنی کا مشورہ ( ملفوظ 160 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اگر قرآن