ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
اس میں بڑے خرچ کی ضرورت ہے ، مسلمانوں کے پاس اس مد میں روپیہ صرف کرنے کو کہاں اور اگر ہو بھی تو اس زمانہ میں پیسہ کی حفاظت کی ضرورت ہے اس کی حفاظت کرنی چاہیے اور سوچ سمجھ کر صرف کرنا چاہیے بڑا ہی نازک زمانہ ہے ۔ فقہاء کی عبارت سمجھنا ( ملفوظ 470 ) فرمایا کہ ایک خط آیا ہے جس میں فقہاء پر سب و شتم کیا ہے میں نے لکھا ہے کہ اللہ اللہ اس جہل کی بھی کوئی حد ہے معلوم ہوتا ہے تم کو فہم سے عقل سے دین سے خدا کی خشیت سے ذرا بھی لگاؤ نہیں تم سے کون خطاب کرے تم کو چاہیے کہ عار استکبار کو دل سے نکال کر کسی عالم سے فقہاء کی عبارت کے مطلب کو سمجھو ورنہ ضلوا فاضلوا کے مصداق ہو جاؤ گے اور ایسے بدفہم شخص کو فتوی دینا بھی حرام ہے ۔ یہاں مسلمانوں کو اپنا انتظام کرنے کی وجہ ( ملفوظ 471 ) ایک صاحب نے مہمانوں کے متعلق سوال کیا کہ ہمارے بزرگ مہمانوں کا انتظام کرتے تھے اور یہاں مہمانوں کو خود اپنا انتظام کرنا پڑتا ہے ۔ آخر کیا فرق ہے جواب میں فرمایا کہ یہ کیا تھوڑا فرق ہے بہت بڑا فرق ہے کہ وہ قوی الطبیعت تھے اور میں ضعیف الطبیعت ہوں ان حضرات کے یہاں مہمانوں کا یہ معمول نہ تھا جو میرے یہاں ہے ان کے یہاں اہتمام ہوتا تھا میں اس قدر ضعیف طبیعت کا ہوں کہ میں کوئی اہتمام نہیں کر سکتا یہاں تو بس یہ ہے کہ آؤ کھاؤ جاؤ ہم کو نذرانہ دینے کی ضرورت نہیں ۔ ایک وجہ یہ کہ اس زمانہ کے عوام میں اور اس زمانہ کے عوام میں بھی بڑا فرق اسی واسطے ایسے امور انتظامی سب بدل گئے ایک اور بھی فرق سمجھ میں آیا وہ یہ کہ یہ حضرات سب کام اپنے ہاتھ سے نہ کرتے تھے اوروں سے بھی کام لیتے تھے میں خود اپنے ہاتھ سے کام کرتا ہوں اس لیے میں کسی اور کام کے لیے فارغ نہیں ہو سکتا خصوص کھانے پینے کے انتظام میں پہلے طویل خطوط اب مختصر ( ملفوظ 472 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ پہلے میرے خطوط میں بڑے بڑے