ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
نہیں چھوڑا کس کا قانون ہے مگر فہم کی ضرورت ہے ورنہ محض الفاظ کا یاد کرنا کافی نہیں ایک حکایت فرمائی کہ ایک شخص میرے پاس آیا تھا اور شہوت نفس کے غلبہ کی شکایت کی کہ بدکاری کی طرف میلان کرتا ہے اور نکاح کی وسعت نہیں ایک غیر مقلد صاحب یہاں پر ٹھرے ہوئے تھے اتفاق سے اس وقت وہ میرے پاس بیٹھے تھے میں ابھی کچھ نہ بولاتھا کہ وہ غیر مقلد صاحب بول پڑے کہ روزے رکھا کرو اس نے کہا کہ میں روزے بھی رکھ چکا ہوں کچھ اثر نہیں ہوا ان لوگوں کو حدیث دانی میں بڑا دعوی ہے مگر اس کہنے پر میاں کا ذخیرہ سب ختم ہوا آگے کوئی جواب نہ تھا ان کو صرف اتنا یاد تھا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ نکاح کی وسعت نہ ہو اور شہوت کا غلبہ ہو تو روزہ رکھا کرو آگے فہم کی ضرورت تھی میں نے اس سے کہا کہ بھائی کثرت سے روزے رکھو تم نے کم رکھے ہوں گے اس نے اقرار کیا کہ جی ہاں کم رکھے ہیں میں نے کہا کہ اس پر حدیث ہی میں دلالت ہے ارشاد ہے ۔ فعلیہ بالصوم اور علیہ ہے لزوم کے واسطے اور عادۃ لزوم ہوتا ہے تکرار سے اس طرح کثرت کی قید حدیث میں مذکور ہے تو محض الفاظ حدیث پڑھ لینے سے کیا ہوتا ہے جب تک فہم نہ ہو ۔ محبت کا مادہ ہے تعظیم کا نہیں ( ملفوظ 534 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ محبت کا مادہ تو ہے میرے اندر مگر تعظیم کا مادہ نہیں زیادہ چاپلوسی کرتے ہوئے ذلت معلوم ہوتی ہے ۔ 5 ذی الحجہ 1350 ھ ۔ مجلس بعد نماز ظہر یوم سہ شنبہ طبعا جھوٹے کھانے کی رغبت نہیں ( ملفوظ 535 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ میری طبعی غیر اختیاری بات ہے کہ میں کسی کے سامنے کا کھانا بچا ہوا نہیں کھا سکتا ہاں ساتھ کھا لیتا ہوں حتی کہ اپنے بزرگوں کو جھوٹا بھی کبھی نہیں کھایا اور کچھ فرض و واجب بھی نہیں ۔ حضرت حاجی صاحب کی سادگی کا حال ایک اہل علم کی زبانی ( ملفوظ 536 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مولانا محمد حسین صاحب الہ آبادی سے کسی نے