ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
پیدا ہو گی ۔ یہ آئندہ ہمیشہ کے لیے قوت استعداد کو فنا کر دے گی پھر مصلح کی موافقت کی نظیر میں فرمایا کہ کل ہی کا میرا واقعہ ہے کہ حکیم صاحب نے مجھ کو ایک رقعہ لکھا کہ کل دوائیں چھوڑ دو ، میں نے ایک دم چھوڑ دیں ، قلب میں اس کا وسوسہ بھی نہیں آیا کہ ایک دم کیوں سب چھڑا دیں ۔ امر بالمعروف ہر ایک کیلئے جائز ہے ( ملفوظ 232 ) فرمایا کہ آج کل غیر اہل فن بھی تو فن میں دخل دیتے ہیں ، میں نے ایک صاحب سے ان کے بے محل دوسرے شخص کو نصیحت کرنے پر باز پرس کی تھی تو وہ مجھ سے کہنے لگے کہ امر بالمعروف بھی تو عبادت ہے اور عبادت ہی کے واسطے یہاں ٹھرے ہوئے ہیں ، میں نے کہا کہ عبادت کے کچھ شرائط اور حدود بھی ہوتے ہیں یا نہیں ۔ مثلا نماز بھی تو عبادت ہے اگر کوئی بے وضو ٹرخانے لگے تو کیا صحیح ہو جائے گی ۔ اسی طرح امر بالمعروف کی بھی شرائط ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ عین امر بالمعروف کے وقت ناصح اپنے کو مخاطب سے کمتر اور بدتر سمجھے ، ایسا شخص امر بالمعروف کر سکتا ہے کیا تمہاری اس وقت یہ حالت تھی ، کہنے لگے نہیں میں نے کہا کہ جب شرط نہ پائی گئی تو پھر عبادت کہاں ہوئی ۔ بعض مرتبہ گردن جھکا کر بیٹھنے سے عجب ہو جاتا ہے ( ملفوظ 233 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض مرتبہ گردن جھکا کر بیٹھنے سے اور ذکر کرنے سے عجب کا اندیشہ ہوتا ہے اس کو شیخ ہی سمجھتا ہے وہ ایسے وقت ذاکر سے کہے گا کہ چلتے پھرتے اللہ اللہ کرو گردن جھکا کر نہ بیٹھو ، اس سے شہرت ہو گی ، نفس میں عجب پیدا ہو گا ، آج کل ان تعلیمات کا اکثر مشائخ کے یہاں نام و نشان نہیں ۔ حضرت کے ملفوظات و مواعظ اور تجدید تصوف و سلوک ( ملفوظ 234 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ میرے مواعظ کثرت سے دیکھا کریں اس سے انشاء اللہ تعالی بہت نفع ہو گا اور جلد ہو گا ، وعظوں میں خدا کے فضل سے سب کچھ ہے اور ملفوظات مواعظ سے بھی زیادہ نافع ہیں اس لیے کہ ان میں خاص حالت پر گفتگو ہوتی ہے جو طالب کے لیے بے حد مفید ہے اور وعظوں میں سے بھی