ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
27 ذیقعدہ 1350 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم سہ شنبہ تحریک خلافت کے بعد سب نے آ کر معافی مانگی ( ملفوظ 468 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک مولوی صاحب معافی کے لیے آئے تھے یہ کہتے تھے کہ میں نے زمانہ خلافت میں کچھ کہا تھا معاف کر دیجئے ، میرا آخری وقت ہے میں نے کہا کہ میں تو پہلے ہی سب کو معاف کر چکا ہوں اور اب بھی معاف کرتا ہوں آپ بھی معاف فرمائیں ، اس پر بہت خوش ہوئے ، مجھ کو معافی دینے میں کیا عذر تھا اس لیے کہ کسی کے برا کہنے سے میرا نقصان ہی کیا خصوصا جبکہ ان تحریکات میں جو بعضے ایسے لوگ شریک تھے جن کی نیت شرارت کی نہ تھی صرف حرارت تھی جس میں خیساندہ پینے کی ضرورت تھی ۔ چنانچہ فہم و انصاف کے خیساندہ سے وہ حرارت جاتی رہتی اور یہ اللہ کی رحمت ہے کہ میں ہر بات میں سب سے کم مگر مجھ کو کسی کے سامنے جھکنا نہیں پڑا وہی آ کر جھکے ۔ مسلمان خوف سے تو نہیں البتہ طمع سے متاثر ہو جاتا ہے ( ملفوظ 468 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک مولوی صاحب کا کہنا ہے مجھ کو تو بہت ہی پسند آیا کہ مسلمان خوف سے متاثر نہیں ہوتے مگر بعضے طمع سے متاثر ہو جاتے ہیں ۔ اب وہ طمع بہت سی قسم کی ہے مثلا مال کی طمع جاہ اور بڑائی کی طمع اس طمع کے سبب بعضے علماء نے بھی احکام کی پروا نہ کی ، زیادہ سبب یہ ہی ہوتا ہے کتمان حق کا اگر علماء اپنی تھوڑی سی اصلاح کر لیں ، یعنی باخدا ہو جائیں تو خود ان اثر لوگ قبول کرنے لگیں ۔ 28 ذیقعدہ 1350 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم چہار شنبہ تعمیرات کے کام سے توحش کی وجہ ( ملفوظ 469 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ تعمیر کے کام سے مجھ کو بہت تنگی ہوتی ہے اس میں کوئی صرفہ کی انتہا ہی نہیں رہتی اندازہ کرو سو روپیہ کا اور صرف ہو جائیں دو سو ، اڑھائی سو ، گو ضرورت کی وجہ سے کرنا پڑتا ہے مگر دل گھبراتا ہے بزرگوں کو تو اس سے بڑی نفرت تھی