ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
درویشی کا ڈھونگ یہاں نہیں ( ملفوظ 273 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اس طریق کی حقیقت مردہ ہو گئی تھی اب الحمد للہ مدتوں بعد زندہ ہوئی اور اسی احیاء کے سلسلہ میں صاف کہتا ہوں کہ ہم تو طالب علم ہیں ہم نہیں جانتے کہ درویش کسے کہتے ہیں لوگ تو یہ چاہتے ہیں کہ رنگین کپڑے ہوں ، آنکھیں بند ہوں ، بڑے دانوں کی تسبیح ہاتھ میں ہو کہ جو لٹھ کا بھی کام دے ہر وقت ایک پینک سی میں رہے جیسے افیون والا استغراق کی حالت میں ہوتا ہے ۔ سو یہ ڈھونگ یہاں پر نہیں اگر درویشی یہ ہے تو ہم درویش نہیں کیوں صاحب کیا کیمیا گر کے لیے کسی خاص ہیئت اور خاص لباس کی بھی ضرورت ہے اور کیا اس کی بھی ضرورت ہے کہ کیمیا گر فیشن ایبل ہو بلکہ اس کے لیے تو ایسا ہونا عیب کی بات ہے اس کے پاس ایسی چیز ہے کہ اگر وہ مل گئی تو ان سب سے استغناء ہو جائے تو کیا دین کیمیا سے کم ہے کہ اس کے لیے ان رسوم کی ضرورت ہو الحمد للہ یہاں پر صحیح دین ہے اسی کی تعلیم ہے اسی کی تدابیر ہیں اسی کی اشاعت ہے اگر اشاعت نہیں ہے تو اشاعت کسے کہتے ہیں میں تو ہر وقت اسی کا اہتمام تقریر سے تحریر رکھتا ہوں ۔ اس طریق کی حقیقت کا انکشاف لوگوں پر ہو جائے اور ان کا دین محفوظ ہو جائے بد فہم اس سے کوسوں دور بھاگتے ہیں ، چاہتے ہیں کہ اس رسمی اور عرفی پیری مریدی کا شکار بنے رہیں ۔ سو اگر وہ اسی میں رہنا چاہتے ہیں تو اور کہیں جائیں یہاں تو سیدھی اور سچی تعلیم دی جائے گی ۔ اگر یہ منظور نہیں تو اور بہت درویش اور مشائخ ہیں دنیا میں جائیں ان کے پاس وہاں مرضی کے موافق تعلیم ہو گی ، یہاں پر نباہ نہیں ہو سکتا ، یہاں پر بدفہم نہ رہ سکتا ہے نہ اس کو رہنے دے سکتا ہوں ۔ 13 ذیقعدہ 1350 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم سہ شنبہ آہستہ گفتگو سے دوسرے کی اذیت ( ملفوظ 274 ) ایک صاحب نے دستی استفتاء پیش کیا ۔ حضرت والا نے دریافت فرمایا کہ ممکن ہے کہ کتاب دیکھ کو جواب لکھوں تو آپ کو کس طرح پہنچاؤں گا ۔ اس پر ان صاحب نے نہایت آہستہ آواز سے جواب دیا کہ سب کو حضرت والا نہ سن سکے اس پر تنبیہ فرمائی کہ ایسے طریق