ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
مناسبت ہے ان سب تدابیر سے مناسبت پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہوں اور اسی سے اذیت ہوتی ہے کہ یہ اپنے منصب کے خلاف کر رہا ہے ، محروم رہے گا ۔ اس زمانہ میں ایمان کے لالے پڑ رہے ہیں ( ملفوظ 367 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ آج کل اس قسم کے خطوط بصورت دھمکی کے اکثر آتے ہیں کہ یا تو افلاس کا علاج یا تدبیر بتلاؤ ورنہ تبدیل مذہب کی نوبت آ جائے گی ۔ میں ایسے موقع پر نہ سختی کرتا ہوں اس لیے کہ اس سے اشتغال ہو گا اور اشتغال میں زیادہ اندیشہ ہوتا ہے اور نہ نرمی کرتا ہوں اس سے چاپلوسی کی سی صورت معلوم ہوتی ہے یہ بھی مضر ہے ۔ بس یہ اکثر لکھ دیتا ہوں کہ اس قدر تکلیف پہنچی ہے کہ جواب دینے کی ہمت نہیں ، تجربہ سے یہ جواب بہت ہی مفید ثابت ہوا ۔ اکثر جواب میں ندامت اور توبہ ہی لکھی ہوئی آتی ہے یہ وہ زمانہ ہے کہ ایمان ہی کے لالے پڑے ہوئے ہیں کہ افلاس کے سبب اسلام چھوڑنے کو تیار ہو جاتے ہیں ۔ اسی لیے میں کہا کرتا ہوں کہ اس زمانہ میں پیسہ کی قدر کرنی چاہیے اور فضول اخراجات سے مسلمانوں کو اجتناب کی سخت ضرورت ہے ۔ آج کل فضول خرچ کرنے والے کو سخی سے تعبیر کرتے ہیں جو غلط ہے وہ شخص مسرف ہے جو بے موقع اور بے محل خدا کی عطاء کی ہوئی نعمت کو صرف کرتا ہے اور یہ معصیت کی ایک فرد ہے ۔ یکسوئی کو نسبت مع اللہ سمجھنا ( ملفوظ 368 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک صاحب جو بظاہر لکھے پڑھے بھی معلوم ہوتے تھے کہنے لگے کہ تمہاری تصانیف دیکھ کر حقیقت کا انکشاف ہوا ، بڑی زبردست غلطیوں میں ابتلاء تھا ، یکسوئی اور کیفیت پیدا ہونے کو نسبت مع اللہ سمجھتا تھا ۔ بات یہ ہے کہ بدون رہبر کامل کے اس طریق میں قدم رکھنا خطرہ سے خالی نہیں اس راہ میں یہ بڑی ضروری چیز ہے کہ استفادہ کے لیے مصلح کی تقلید کرے ۔ میری ان تمام تر سعی اور کوششوں و تدابیر سے غرض یہی ہے اور یہی چاہتا ہوں کہ سب کام کے ہو جائیں اجی نام کے تو سب ہیں ہی اور اگر کسی اور کے کام کے نہ ہوں تو اپنے ہی کام کے ہو جائیں اور یوں ہی بھرتی بھر دی ، کیا