ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
کہ میں ان کی وجہ سے اپنے اخلاق خراب کروں اور بدون مواخذہ و مطالبہ و محاسبہ اصلاح ہو نہیں سکتی پھر فرمایا میرے یہاں اصلاح کے لیے مواخذہ تو ہے مگر بحمد اللہ عین مواخذہ کے وقت بھی تحقیر کسی کی قلب میں نہیں ہوتی ہاں مجھ سے ہر ایک کی بنتی بھی نہیں اور یہ عدم توافق کسی نقص ہی کی بناء پر نہیں ہوتا بلکہ عدم مناسبت اس کا اصل سبب ہے ۔ دیکھئے حضرت موسی علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کا واقعہ عدم مناسبت ہی کی بناء پر تھا جس پر " ھذا فراق بینی و بینک " کہا گیا ورنہ موسی علیہ السلام میں کس قسم کا شبہ ہو سکتا ہے ۔ ( نعوذباللہ ) ایسے ہی یہاں پر ہے کہ میں کسی نقص ہی کی بناء پر فراقی جواب نہیں دیتا بلکہ عدم مناسبت ہی اکثر سبب ہوتا ہے ۔ کثرت ازواج کا اعتراض ( ملفوظ 349 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم پر مخالفین کی طرف سے نفس پرستی کا اعتراض ہے کثرت ازواج کے متعلق مگر یہ نہ دیکھا کہ عرب کے بڑے بڑے عمائد نے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت مبارک میں حسین سے حسین عورتیں اور سلطنت اور حکومت اور مال پیش کرنے کی درخواست کی تھی اور یہ چاہتے تھے کہ ہمارے لات اور عزی کو برا نہ کہئے ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے صاف انکار فرما دیا ، کیا حظ نفس والے کا یہی رنگ ہوتا ہے اس قسم کا اعتراض ایسی ذات مقدس پر وہی کر سکتا ہے جو یا تو اندھا ہو اور اگر اندھا نہیں تو شرارت ہے ۔ معمولات اصل نہیں تعلیمات اصل ہیں ( ملفوظ 350 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ معمولات تو افعال ہوتے ہیں اور اتباع اقوال کا ہوتا ہے اس لیے کسی بزرگ کے معمولات لکھنا بے کار ہے بلکہ یہ مؤرخین کا مذہب ہے کہ دوسروں کے معمولات لکھنے پڑتے ہیں طالب کو اس سے کیا بحث ، حضرت تعلیم پر عمل ہونا چاہیے کہ اصل چیز قدر کی یہی ہے اور نری تعلیم سے کیا ہوتا ہے اور اس کو پوچھتا کون ہے ؟ 17 ذیقعدہ 1350 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم شنبہ تصنیف کثرت الازواج لصاحب المعراج ( ملفوظ 351 ) فرمایا کہ آج کل میں ایک رسالہ لکھ رہا ہوں جس کا نام کثرت الازواج