ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
محبت اور عظمت کا نہ ہونا ہے پس اس کا علاج یہ ہے کہ کسی کی جوتیوں میں جا کر پڑ جائے انشاء اللہ تعالی اس سے وہ عظمت و محبت پیدا ہو گی اور اس سے تمام شبہات کا ازالہ خود بخود ہو جائے گا مولانا رومی اسی کو فرماتے ہیں : قال را بگذار مرد حال شو پیش مردے کاملے پامال شو پھر تو یہ حالت ہو گی ۔ ما اگر قلاش و گر دیوانہ ایم مست آں ساقی و آں پیمانہ ایم اوست دیوانہ کو دیوانہ نشد مرعسس رادید و درخانہ نشد غرض طریقہ یہ ہے کہ نہ کہ قیل و قال اور خود تو قال و قیل بہت بعید ہے ان حضرات کی تو یہ حالت ہے کہ دوسرے کی قیل و قال کا بھی جواب نہیں دیتے ۔ بامدعی مگوئید اسرار عشق و مستی بگذار تا بمیرددر رنج خود پرستی اور اپنے لئے وہ طریق عمل اختیار کرتے ہیں جیسی ایک حکایت ہے کہ ایک شخص بانسری بجا رہا تھا اس کا گوز نکل گیا تو اس نے منہ پر سے بانسری ہٹا کر اسفل کی طرف لگا دی کہ لے بی تو ہی بجا لے اگر تو ہی اچھا بجانا جانتی ہے اس میں ایک لطیفہ بھی ہے کہ مدعی کو ایک گندی چیز سے تشبیہ دی گئی ہے ۔ سرسید کا اپنے بارے میں ایک قول ( ملفوظ 566 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک شخص کہتے تھے کہ میں نے سرسید سے سنا کہ میری تصنیفات دیکھ کر کوئی مسلمان عیسائی تو نہیں ہو سکتا ہاں دہری ہو سکتا ہے اپنی تصنیفات کی برکات کا خود ہی اقرار ہے ۔ رنگون میں قد آدم شیشہ میں مجمع کا عکس ( ملفوظ 867 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ انسان کی حقیقت ہی کیا ہے اور کیا اپنی کسی چیز پر یا اپنے کمال پر ناز کر سکتا ہے جبکہ حسیات تک میں غلطیاں کرتا ہے ایک مرتبہ رنگون میں تماشہ ہوا جس کمرے میں ہم لوگ ٹھرے ہوئے تھے اس میں ایک شیشہ قد آدم