ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
ہم خدا خواہی وہم دنیائے دوں ایں خیال ست و محال ست و جنوں محبت کی شان ہی جدا ہے ( ملفوظ 98 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اگر کسی کو کسی سے محبت ہوتی ہے تو اس کی ادا محبوب معلوم ہوتی ہے ۔ محب کی نظر میں محبوب کی شان بچے جیسی ہوتی ہے کہ وہ نوچے کھونچے سب ادا پیاری معلوم ہوتی ہیں اور اگر یہی حرکت کوئی بڑا کرے ناگوار ہوں گی ۔ میں خود اپنا حال بیان کرتا ہوں کہ ایک شخص ایک بات کرتا ہے ناگوار معلوم ہوتی ہے دوسرا وہی بات کرتا ہے اچھی تو کیا مگر ہاں ناگواری نہیں ہوتی ۔ بجز محبت کے اس کا کوئی ضابطہ نہیں حدود نہیں واللہ العظیم محبت وہ چیز ہے کہ عتاب اور غصہ پر بھی پیار معلوم ہوتا ہے ۔ کسی نے خوب کہا ہے : تم کو آتا ہے پیار پر غصہ ہم کو غصہ پر پیار آتا ہے محبت کے معاملات کی اور ہی شان ہوتی ہے اور اس پر قانون سے کوئی ملامت بھی نہیں ہو سکتی ۔ گو خشک علماء نے اہل محبت پر بہت کچھ طعن و تشنیع کیے ہیں مگر ان کے ایسا کرنے کا سبب محبت کی حقیقت سے بے خبری ہے ان کو اس کوچہ کی ہوا ہی نہیں لگی ۔ اس طریق میں راہبر کامل کے بغیر قدم نہ رکھے ( ملفوظ 99 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ طریق اصلاح بہت ہی نازک چیز ہے ہر شخص کی سمجھ میں نہیں آ سکتا جیسے طبیب جسمانی کا علاج ہر شخص کی سمجھ میں نہیں آ سکتا ۔ اس وقت کتابوں کے مطالعہ کر لینے کو لوگ بڑا کمال اور انتہائی معراج سمجھتے ہیں اگر ایسا ہی ہے تو طب کے اندر بھی تو کتابیں مدون ہیں ان کو دیکھ کر امراض جسمانی کا علاج کیوں نہیں کر لیتے ۔ سو جیسے وہاں خود علاج نہیں کر سکتے یہاں بھی نہیں کر سکتے جیسے وہاں طبیب جسمانی کی ضرورت ہے ایسے ہی یہاں طبیب روحانی کی ضرورت ہے ۔ آخر دونوں میں فرق کیا ہے ذرا میں بھی سننے کا مشاق ہوں ۔ میں اس وقت ان لوگوں کے متعلق بیاں کر رہا ہوں جو اس راہ میں قدم رکھنا چاہتے ہیں وہ ذرا کان کھول کر سن لیں میں بقسم عرض کرتا ہوں کہ کمال کبھی بدون ماہر سے حاصل کیے نہیں پیدا ہو سکتا خود بخود اس راہ کو طے کرنا چاہتے ہیں سخت