ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
نزول عیسی علیہ السلام اور مرزائی ( ملفوظ 280 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول میں کسی نے اختلاف نہیں کیا بلکہ اجماع ہے سوائے اس قادیانی کے صرف اس نے عیسی علیہ السلام کی آمد سے انکار کیا اور انکار بھی کیسا کہ خود ہی عیسی بن بیٹھا ، کسی نے خوب کہا ہے : بنمائے بصاحب نظرے گوہر خودرا عیسی نتواں گشت بتصدیق خربے چند اور اس شخص کے نزدیک اجماع تو کیا چیز ہے یہ تو کہتا ہے کہ اگر حدیث بھی میرے اصول سے ثابت نہ ہو تو اس حدیث کو بھی ردی کے ٹوکرے میں ڈال دیا جائے ۔ ایک صاحب کے سوال کے جواب میں اس مدعی کے دلائل کے متعلق فرمایا کہ ایسے دلائل تو کوئی بات نہیں ، آدمی جب کوئی کام کرتا ہے تو شیطان اور نفس اس کو ایسی ہزاروں چیزیں سمجھا دیتے ہیں ۔ عرض کیا کہ ذہانت سے کام لیتا تھا ، فرمایا کہ سب ہی کچھ آدمی کے اندر ہے چاہے جس سے کام لے لے ، فرمایا کہ ذہانت پر ایک حکایت یاد آ گئی جس سے معلوم ہو گا کہ ذہانت کچھ اہل حق ہی کے ساتھ خاص نہیں ، لکھنؤ پر جب انگریزوں کا تسلط ہو گیا تو ایک انگریز افسر نے ایک مجتہد کو بلایا ان مجتہد نے کہا کہ اگر حاکمانہ طور پر بلانا ہے تو حکم دے کر گرفتار کر لیا جائے اور اگر دوستانہ طریق پر بلانا ہے تو جس طرح بادشاہ بلاتے تھے احترام شان و شوکت سے اسی طرح پر بلایا جائے ۔ اس انگریز افسر نے کہا کہ ہم دوستانہ طریق پر بلانا چاہتے ہیں اور اس نے بڑی شان و شوکت سے استقبال وغیرہ کا انتظام کیا ، مجتہد گئے ملاقات ہوئی ، اس انگریز نے اول یہ سوال کیا کہ آپ کے نزدیک یہاں جہاد کا کیا حکم ہے ، کہا کہ ہمارے یہاں جہاد کے لیے امام کا ہونا شرط ہے اور امام اس وقت ہے نہیں اس لیے یہ سوال سنیوں سے کیجئے اس نے دریافت کیا کہ اگر امام ہو تو کیا حکم ہے ؟ انہوں نے کہا کہ امام مہدی علیہ السلام سے اس طرف کوئی امام نہ ہو گا ۔ سو جب مہدی علیہ السلام ہوں گے تو ان کے ساتھ عیسی علیہ السلام بھی ہوں گے اور دونوں حضرات مشورہ کر کے جو فیصلہ کر دیں گے اس سے نہ تمہیں انکار ہو گا نہ ہم کو وہ انگریز دم بخود رہ گیا پھر کوئی سوال نہیں کیا ، کیا مقصود اس نے اپنا حاصل کر ہی لیا تھا کہ ان کے یہاں جہاد نہیں ۔