ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
اس کی ایسی ہی مثال ہے جیسے ایک منہیار چوڑیوں کی گٹھڑی لیے جا رہا تھا ایک گنوار لٹھ لیے راستہ میں ملا ، اس کی گٹھڑی پر ایک لٹھ مار کر پوچھا ، ابے اس میں کیا ہے اس نے کہا میاں ایک اور مار دو تو کچھ بھی نہیں ۔ خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ عجیب جواب دیا ، فرمایا کہ آپ جواب کو عجیب لیے پھرتے ہیں اس کی تمام چوڑیوں ہی کا چورا ہو گیا ، ایسے ہی ان صاحب نے میرے مضمون کے ساتھ معاملہ کیا ۔ فرمایا جواب دیکھ کر خوش نہ ہوں گے کہیں گے کہ سوال کا پھر محتاج رکھا جواب نہ دیا ۔ دیکھئے میرے لکھنے سے مقام کو سمجھ جائیں گے یا نہیں ، مشکل ہے ایسے کم فہم کی سمجھ میں کیا آئے گا ۔ بچوں کو بھی صحبت سے فائدہ ہوتا ہے ( ملفوظ 132 ) مولوی عبدالمجید صاحب نے سوال کیا کہ حضرت والا کی خدمت میں بچے آ کر بیٹھتے ہیں ان کو کوئی نفع ہوتا ہے ، فرمایا کہ برابر ہوتا ہے صحبت میں بیٹھنے سے انس ہوتا ہے اور انس پر موقوف ہے نفع کا ہونا ، فرمایا کہ انس کے نافع ہونے پر ایک قصہ یاد آ گیا ، ضلع مظفر نگر کا رہنے والا ایک ہندو ایک مسلمان کی صحبت میں رہ کر مسلمان ہو گیا اور وطن سے جلا وطن ہو کر کان پور پہنچ گیا ۔ اہل باطل کو فکر رہتی ہی ہے تکثیر کی اس بیچارے کا کوئی ٹھکانا نہ تھا ایسے ہی پھر رہا تھا ایک شیعی صاحب مل گئے وہ اس کو اپنے گھر لے گئے ، بڑی خاطر کی اس کے بعد اپنی نماز سکھانی چاہی ، اس نے کہا کہ یہ تو اور طرح کی نماز ہے میں نہیں پڑھوں گا ، میرا دوست تو اور طرح کی نماز پڑھتا تھا ، وہی مجھ کو سکھائی ہے وہی پڑھتا ہوں اور پڑھوں گا یہ جواب دے کر میرے پاس آ گیا ، میں اس وقت کان پور میں مقیم تھا اور آ کر یہ سب واقعہ بیان کیا ۔ یہ حفاظت انس ہی کی بدولت ہوئی اور کفر سے نکل کر اسلام میں داخل ہو گیا ، یہ سب انس ہی کے کرشمے ہیں ۔ حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا دھوبی ( ملفوظ 133 ) ایک مولوی صاحب کے ایک سوال کے جواب میں فرمایا آپ تو اسی پر تعجب کر رہے ہیں ، میں نے مولانا فضل الرحمن صاحب گنج مراد آبادی سے خود اس سے زیادہ عجیب ایک حکایت سنی ہے جس میں توجیہ کی بھی ضرورت ہے اور کوئی بیان کرتا تو شاید