ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
حضرت ناراض ہو گئے ، فرمایا کہ میں نے رلایا ہے بھگتیں اپنے بے ڈھنگے پن کو ہم اپنے قواعد نہیں چھوڑ سکتے ، چاہے کوئی رو دے یا ہنسے ہم کو تو ستایا جائے تکلیف پہنچائی جائے اور ہم اپنی مصالح کا انتظام بھی نہ کریں ، عجیب بات ہے ۔ 12 ذیقعدہ 1350 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم دو شنبہ نقشبندیہ میں بھی بدعات کا رواج ( ملفوظ 260 ) ایک صاحب نے سوال کیا کہ نقشبندی سلسلہ میں بھی بدعات ہیں اور مروج پیر زادگی کا سلسلہ ہے ۔ فرمایا کہ ہاں بہت لوگ بدعات میں مبتلا ہیں ۔ ان لوگوں نے چشتیوں کے بدنام کرنے کو بدعت کو صرف سماع میں منحصر کر دیا ہے ورنہ آج کل نقشبندیوں میں کثرت سے بدعات ہوتی ہیں ، میں نے خود دیکھا ہے ایک شخص کو مجدد صاحب کے مزار پر سجدہ کرتے ہوئے بس ان کے نزدیک صرف ایک سماع ہی بدعت ہے اور کوئی چیز بدعت نہیں ۔ دوسرے کی علالت کا خیال کرنا چاہیے ( ملفوظ 261 ) فرمایا کہ مولوی صاحب کا جو ایک مدرسہ میں مدرس ہیں خط آیا لکھا ہے کہ پہلے سے علالت کا سلسلہ تھا اب طبیعت سنبھل چلی تھی ، صرف کمزوری کی شکایت باقی رہ گئی تھی مگر مدرسہ والوں کے اصرار پر سبق پڑھانے میں تقریر کرنا پڑی ۔ اس سے پھر دوبارہ علالت عود کر آئی ، دعاء کا خواستگار ہوں ، جواب غلطی ہے اگر خود ایسا کیا تو اپنی ورنہ آمر کی فرمایا کہ اکثر مدرسہ والے کسی کی راحت یا آرام کا خیال نہیں کرتے ایک مرتبہ مجھ کو ایک مدرسہ کے سالانہ جلسہ میں مدعو کیا گیا اس وقت مجھ کو بخار آ چکا تھا ، کمزوری باقی تھی تعلقات کی وجہ سے بلانے پر چلا گیا مگر میں نے پہنچ کر کہہ دیا کہ میں حاضر تو ہو گیا ہوں مگر میری طبیعت اچھی نہیں بیان نہ کروں گا ۔ اس پر اصرار ہوا میں نے عذر کیا کہ کمزوری کی وجہ سے میں بیان پر قادر ہی نہیں اور اگر ہمت کر کے تقریر شروع بھی کر دی تو درمیان میں بوجہ ضعف کے تقریر کو قطع کرنا پڑے گا ۔ ایک طبیب صاحب نے کہا کہ میں ایسی دوا دوں گا کہ ضعف نہ ہو گا ۔ انہوں نے ماء الحم کسی اچھے نسخہ کا بنا ہوا تھا اس کی ایک خوراک مجھ کو دے دی اس کو پی کر طبیعت میں نشاط