ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
کی پہلی دلیل ہے پھر فہم سلیم کے ہوتے ہوئے وہ ایسی بیہودگی اور بے تمیزگی کیوں کریں گے جس سے ایسی سیاست کی ضرورت واقع ہو ۔ ڈانٹ ڈپٹ کے بعد نہ پچھتانا ( ملفوظ 110 ) ایک مولوی صاحب کے جواب میں فرمایا کہ میں باستثناء بعض مواقع کے کہ احتمال لغزش کا ہو جاتا ہے اکثر اوقات الحمد للہ ڈانٹ ڈپٹ کرنے کے بعد بھی نہیں پچھتاتا بلکہ کہتا ہوں کہ اچھا ہوا جو کہا سنا کہنا ہی چاہیے تھا جیسے باپ اگر بیٹے کو ضرورت اور حدود کے اندر ڈانٹ ڈپٹ کرے اور اس سے اس کی اصلاح کی توقع ہو تو باپ خوش ہو گا یا پچھتائے گا ظاہر ہے کہ خوش ہو گا ۔ نواب حیدر آباد سے ملاقات نہ کرنا ( ملفوظ 111 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حیدر آباد دکن گیا تھا ، بعض مخلص احباب نے مجھ سے اجازت لی کہ ہم نواب صاحب سے ملاقات کرانے کی کوشش کریں مگر میں نے یہ سمجھ کر کہ چونکہ سلاطین میں سے ہیں اس لیے تو ان کو تو نفع نہ ہو گا اور جو ہم کو ان سے نفع ہو سکتا ہے وہ بقدر ضرورت اللہ نے ہم کو بھی دے رکھا ہے اس ملاقات کو پسند نہیں کیا اس لیے میں احتیاط کرتا ہوں کہ بڑے دنیاداروں کو میں مرید نہیں کرتا ۔ ایک ہندی مقولہ مشہور ہے کہ حاکم کی اگاڑی اور گھوڑے کی پچھاڑی سے الگ ہی رہنا بہتر ہے ۔ گھوڑا پیچھے سے لات مارتا ہے بادشاہ آگے سے ہاتھ مارتا ہے ۔ حاکم نہ ڈھیلا ہو نہ ڈھیلا ( ملفوظ 112 ) ایک مولوی صاحب کے جواب میں فرمایا کہ میں کب کہتا ہوں کہ بادشاہ کو ڈھیلا یعنی حد سے زیادہ نرم ہونا چاہیے ، میں تو یہ کہتا ہوں کہ ڈھیلا بمعنی کلوخ یعنی زیادہ سخت نہ ہونا چاہیے ، بادشاہ کو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ جیسا بن کر رہنا چاہیے ۔ حق تعالی سے ہیبت کرنے میں خاص اثر ہوتا ہے کہ اس کی ہیبت دوسروں کے قلب میں ہوتی ہے ۔ مولانا فرماتے ہیں: ہر کہ تر سید از حق و تقوی گزید ترسد ازوے جن و انسان ہر کہ دید