ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
اصلاح کے طریقہ میں شیخ اکبر کیساتھ شرکت ( ملفوظ 106 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ اصلاح کے اس خاص طریق کے متعلق جو میرا معمول ہے یعنی داروگیر بعض اوقات خود مجھ کو شبہ ہوتا تھا کہ اپنے بزرگوں کے خلاف نہ ہو گو اصلاح تو اپنے بزرگ بھی فرماتے ہی تھے مگر وہاں یہ خاص صورت یعنی روک ٹوک داروگیر محاسبہ نہ تھی مگر آداب الشیخ رسالہ دیکھ کر بڑی قوت ہوئی کہ میں اس طرز میں تنہا نہیں ہوں بلکہ اتنا بڑا شیخ بھی میرے ساتھ ہے بلکہ جو آداب شیخ اور مرید کے اور طریق تربیت و تعلیم کے اس میں شیخ نے لکھے ہیں اور قیود پابندیاں عائد کی ہیں اس قدر تو اب تک بھی میرے یہاں نہیں ۔ پس میرا وہ شبہ کہ یہ میرا طرز بدعت نہ ہو ، شیخ امام محی الدین ابن عربی کا رسالہ آداب الشیخ دیکھ کر جاتا رہا ۔ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ میرے سامنے ایک صاحب حکیم عبدالمجید خاں صاحب دہلوی کے پاس مرض جذام کے علاج کو آئے ، حکیم صاحب نے نبض دیکھ کر اور حالات معلوم کر کے فرمایا کہ کچھ قیام کی ضرورت ہے اس پر مریض صاحب نے کچھ مشغولی کاروبار ریاست کے سبب عذر کیا اور عرض کیا کہ نسخہ لکھ دیجئے گا اور وہ نسخہ تھا خاندانی اور من جملہ اسرار ۔ اس پر حکیم صاحب بگڑ گئے ، فرمایا کہ کل کو کہنا کہ اپنی بیٹی دے دو اور بہت سخت سست کہا ، بیچارا بہت ہی ذلیل و خوار کی طرح کھڑا رہ گیا ، بہت ہی شرمندہ ہوا اور حکیم صاحب ہیں کہ برس رہے ہیں واقعی اہل کمال میں استغنا ہوتا ہے ۔ مرید کا شیخ سے مزاحمت کرنا ( ملفوظ 107 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ مرید کا شیخ کے ساتھ طریق میں مزاحمت کرنا ایسا ہے جیسے بیٹا باپ کے ساتھ مزاحمت کرے اور شاگرد استاد کے ساتھ مزاحمت کرے اور کوئی نوکر اپنے آقا یا افسر کے ساتھ مزاحمت کرے ، چاہے مرید کی کوئی خاص رائے مفید ہی ہو مگر آئندہ کے لیے دروازہ کھلتا ہے اور اس کی عادت پڑتی ہے اس لیے شیخ اس کو مٹا دیتا ہے ۔ اب یہ چیزیں مدون تھوڑا ہی ہیں یہ اجتہادی اور ظنی باتیں ہیں