ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
مریض کہے کہ بخار نہیں ہے بلکہ دوڑ کر آیا ہوں اس لیے نبض جلدی جلدی چل رہی ہے ۔ سو اگر طبیب ایسا کرے تو خیانت ہے اور اگر مریض ایسا کرے تو جہالت ہے ۔ شفیق طبیب تو یہی کہے گا کہ جا تو کیا جانے ہم جانتے ہیں جو مرض ہے اسی کے ساتھ یہ بات بھی سمجھنے کی ہے کہ طبیب مریض کو مرض یا علاج کی حقیقت سمجھانا چاہے تو قیامت تک نہیں سمجھا سکتا ۔ اس کی صرف ایک ہی واحد صورت ہے کہ طبیب تدابیر بتلائے اور مریض عمل کرے ۔ علماء کو ہر سوال کا جواب دینا غلط ہے ( ملفوظ 297 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ یہ طرز بعض علماء کا نہایت ہی ناپسندیدہ ہے کہ ہر سوال کا جواب دینے کو ضروری سمجھتے ہیں جو سوال ضروری اور قابل جواب ہو اس کا جواب دینا چاہیے اور جو اعراض کے قابل ہو اس سے اعراض کرنا چاہیے ، علماء کے اس طرز مذکور کا اثر یہ ہوا کہ عوام الناس علماء کو اپنا تابع سمجھنے لگے ، میں کہا کرتا ہوں کہ اگر کوئی خر دماغ ہے تو ہم اسپ دماغ گوادروں سے اس کی امید نہیں مگر خیر سب نہ سہی ان میں ایک تو ایسا ہو کہ ان متکبرین کی غلطیوں پر تنبیہ کرے ورنہ قیامت تک بھی ان کو خبر نہ ہو ۔ بس لوگ اسی تنبیہ اور روک ٹوک پر گھبراتے ہیں ، میں سب کو تو نہیں مگر جو صاحب طریق ہو کہ گھبرائے ، اس سے کہتا ہوں کہ بھائی بے سوچے سمجھے اس راہ میں قدم ہی کیوں رکھا تھا ، بس یوں چاہتے ہیں کہ ہو تو جائیں سب کچھ اور کرنا کچھ نہ پڑے تو جب یہ حالت ہے تو میدان میں کس بوتے پر آیا تھا ۔ اسی کو مولانا فرماتے ہیں : تو بیک زخمے گریزانی زعشق تو بجز نامے چہ میدانی زعشق ( تو ایک ہی زخم سے عشق سے بھاگتا ہے لہذا تو تو صرف عشق کا نام جانتا ہے اور کچھ نہیں 12 ) اور فرماتے ہیں : گر بہر زخمے تو پر کینہ شوی پس کجا بے صیقل آئینہ شوی چوں نداری طاقت سوزن زون پس تو از شیر ژیاں ہم دم مزن ( اگر ہر زخم سے تم کو ناگواری ہو تو بھلا بغیر صیقل کے کس طرح آئینہ بن سکتے ہو ۔