ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
آنے کے بعد کسی کا انتظار نہیں ہوتا ۔ اب تو معلوم نہیں کیا ہوتا ہے جس زمانہ میں میں وہاں گیا اس وقت یہ صورت تھی پانچ چھ تو خطیب ہوتے تھے اس لیے کہ اگر کوئی حادثہ ہو جائے تو خطبہ قطع نہ ہو ، دوسرا فورا کھڑا ہو جائے ، جب دوسرے خطبہ میں دعا میں سلطان کا نام آتا تھا تو ایک ترک خلعت لیے امام کی پشت پر تیار رہتا تھا ، فورا امام صاحب کے کندھوں پر ڈال دیتا تھا ، ادھر تو یہ ہوا اور ادھر جھنڈی کے ذریعہ سے قلعہ میں خبر ہو گئی تو اکیس توپیں سلامی کے لیے چھوڑی جاتی تھیں اس وقت ایک خاص اثر قلب پر ہوتا تھا ، اسلامی شان معلوم ہوتی تھی ، پانچوں نمازوں کے وقت اذان کے ساتھ توپیں چلتی تھیں ، ایک اسلامی شان نظر آتی تھی ۔ ایک عرب لڑکے کی ذہانت ( ملفوظ 94 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ عرب کی ذہانت تو مشہور ہے ایک ثقہ نے بیان کیا کہ ایک ترکی ایک دکان پر سودا خریدنے گیا ، دکاندار کی عمر بالکل کم تھی ، کچھ نرخ میں اختلاف ہوا ، اتفاقا اس نے کچھ تولنے کے لیے باٹ اٹھایا وہ ترکی ذرا جھجکا اس لڑکے نے فورا اس کا گلا پکڑ لیا اور کہا کہ واللہ نصرانی ( خدا کی قسم یہ تو عیسائی ہے ) لوگ جمع ہو گئے اور پاجامہ کھول کر دیکھ لیا تو غیر مختون تھا ، گرفتار کر کے حمیدیہ میں بھیج دیا ، اس لڑکے سے پوچھا گیا تو نے کیسے سمجھا ، اس نے کہا کہ ترک فاتح ہیں ، ہم مفتوح تو اس کو ہم سے جھجک نہیں ہو سکتی ، میں اس سے سمجھا کہ وہ بنا ہوا ترکی ہے ۔ ایک عرب بدو کا حیرت انگیز واقعہ ( ملفوظ 95 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک حکایت مجھ سے مولوی مجتبی حسن صاحب نے جو مولانا مرتضی حسن صاحب کے بڑے بھائی تھے ، بیان کی تھی کہ ان سے مولوی عبدالحق صاحب شیخ الدلائل نے بیان کی تھی کہ ایک بوڑھے بدوی نے مدینہ منورہ میں جو کہ مدینہ منورہ میں روضہ شریف پر بیٹھا رہتا اور روضہ شریف کا تکا کرتا ، میں بھی اس کے پاس محبت سے جا بیٹھتا ، ایک دن مجھ سے کہا کہ تمہاری دعوت ہے ، رمضان المبارک کا مہینہ تھا ، میں نے دو عذر کیے ، ایک یہ کہ میں چاول نہ کھا سکتا تھا ، پیٹ میں پھوڑا تھا اور بدوی اکثر چاول ہی کھاتے