ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
درخواست تھی ۔ حضرت والا نے ملاحظہ فرما کر فرمایا کہ اس کام کا تعویذ تو ہے مگر پانچ تعویذ لکھے جاتے ہیں مجھ کو اتنے تعویذ ایک دم سے لکھنے کی فرصت نہیں اگر روزانہ ایک تعویذ لکھوا لیا جایا کرے تو میں لکھ سکتا ہوں کیا کوئی آدمی ایسا ہے جو مجھ سے ایک تعویذ روزانہ لے لیا کرے ۔ عرض کیا کہ میں تو کام کی وجہ س آ نہیں سکتا ایک اور شخص ہے وہ روزانہ آ جایا کرے گا ، فرمایا کہ پانچ تعویذ ہوں گے اگر پانچ دن تک وہ شخص آوے تو ایک تعویذ روز لکھ دیا کروں گا اس پر اس شخص نے جواب میں بہت ہی پست آواز سے کچھ کہا جس کو حضرت والا سن نہ سکے ، فرمایا کہ منہ کھول کر بولا کرتے ہیں کہ دوسرا سن سکے یہ طریقہ کہاں سے سیکھا ہے عورتوں کی طرح بولنا کہ کوئی سنے ہی نہیں ، نہ معلوم لوگوں میں یہ مرض کہاں سے پیدا ہوا ، پریشان کرتے ہیں ۔ عرض کیا غلطی ہوئی آئندہ زور سے بولا کروں گا ۔ فرمایا دیکھو اب بھی تو بولے بس اس طرح بولنا چاہیے ۔ اب ٹھکانے پر آ گئے فرمایا کہ مجھ میں تو ثقل سماعت نہیں مگر بعض حضرات کو ثقل تکلم ہوتا ہے اس شخص نے عرض کیا کہ حضرت حاکم علی تعویذ لینے آیا کرے گا بطور مزاح فرمایا کہ آویں حاکم علی مگر آویں محکوم علی بن کر اور لیکن پرچہ لکھوا لینا جو ہم کو روزانہ دکھا دیا جایا کرے جس کے ذریعے سے تعویذوں کی یاد رہے کہ کتنے لکھے گئے اور اس پر یہ بھی لکھوا لینا کہ فلاں ضرورت کے لیے تعویذ کی ضرورت ہے اس وقت کی بات کے بھروسہ نہ رہنا کہ یاد رہے گا ۔ اگر سیدھا سیدھا معاملہ رکھا تو تعویذ دوں گا ورنہ نہیں ۔ پھر دریافت فرمایا کہ جو کچھ میں نے کہا سب سمجھ گئے ، عرض کیا کہ سمجھ گیا ، فرمایا جاؤ جہاں پہلے بیٹھے تھے وہاں جا کر بیٹھو ۔ تربیت میں مربی کو رائے دینا مناسب نہیں ( ملفوظ 219 ) فرمایا کہ ایک خط آیا ہے اس میں لکھا ہے کہ سہل طریق کی تعلیم دی جائے ۔ فرمایا یہ تو ہمارا کام ہے کہ جب ہم ضرورت سمجھیں سہل تعلیم کریں مگر تم کو اس کہنے کا حق نہیں یہ مرض ایسا چلا ہے کہ قریب قریب اس میں عام ابتلاء ہے کہ اپنا تابع بنانا چاہتے ہیں کہ جو ہم چاہیں اور جس طرح چاہیں اس طرح کام ہو محکوم بن کر کام لینے میں عار آتی ہے ان اصلاحات کے بعد فرمایا کہ تربیت نازک کام ہے مربا بنانا پڑتا ہے اسی وجہ سے اس کو