ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
رعایت کرنے والے کی رعایت ( ملفوظ 443 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ معاملہ تربیت میں جب میری کوئی رعایت کرتا ہے تو میرا بھی جی چاہتا ہے کہ رعایت کروں ، اگر وہ رعایت کا اہتمام نہیں کرتا ، میں بھی نہیں کرتا کہ اس سے اس کا جہل بڑھتا ہے ۔ برسوں کی ریاضت کے بعد یہ سمجھنا کہ کچھ حاصل نہیں ہوا ( ملفوظ 444 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت مولانا گنگوہی فرمایا کرتے تھے کہ برسوں کے مجاہدہ اور ریاضت کے بعد اگر یہ سمجھ میں آ جائے کہ مجھ کو کچھ حاصل نہیں ہوا تو اسکو سب کچھ حاصل ہو گیا لیکن آج کل تو بھول کر بھی یہ خیال نہیں ہوتا دعوی ہی دعوی ہے ۔ چنانچہ ذرا ذرا سے بچے شیخ الحدیث شیخ التفسیر شیخ الادب کہلائے جانے پر نازاں ہیں مگر ابھی تک کوئی شیخ الشرارت نہیں ہوا ۔ لوگ شیخ العالم کو شیخ الہند کہتے ہیں ( ملفوظ 445 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اکثر لوگ حضرت مولانا دیوبندی کو فخرا شیخ الہند کہتے ہیں اور لکھتے ہیں یہ مجھ کو اس قدر ناگوار ہوتا ہے کہ شیخ العالم کو شیخ الہند کہتے ہیں اگر ایسا ہی تھا تو شیخ العرب کہنا چاہیے تھا نسبت بھی کی تو کفر کے ملک سے یہ کون سے فخر کی بات ہے ۔ اصل میں یہ نیچریوں کا لقب تجویز کیا ہوا ہے مگر افسوس اپنی جماعت کے لوگ بھی بڑے فخر سے شیخ الہند کہتے ہیں ۔ بس افسوس ان کی سمجھ پر ہے اس کی بالکل ایسی مثال ہے کہ وائسرائے کو کوئی کانسٹیبل کہے ، کیا یہ اہانت نہیں ہے یہ تعریف ایسی ہی ہے جس کو مولانا فرماتے ہیں : شاہ را گوید کسے جولاہا نیست ایں نہ مدح ست اور مگر آگاہ نیست ( کوئی بادشاہ کو کہے کہ وہ جولاہا نہیں ہے یہ تعریف نہ ہوئی مگر کہنے والا تعریف کے اصول سے واقف نہیں 12 ) نئے نئے لقب ایجاد ہو رہے ہیں ۔ امام الشریعت امام الہند ہمارے بزرگوں کو ہمیشہ ایسی باتوں سے اجتناب رہا ۔ ان حضرات کی زندگی سلف کا نمونہ تھی مگر آجکل وہ باتیں پرانی اور دقیانوسی خیال کی جاتی ہیں ۔