ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
صاحب نسبت تھے ایک فقیر بصورت درویش بھوپال میں آیا صاحب تصرف تھا کسی تسخیر کے عمل کا عامل تھا اس کے ذریعہ لوگوں کے قلب کی تسخیر کرتا اور مال اینٹھتا خوب لوگوں کو لوٹا ۔ حافظ صاحب کا بھی پتہ معلوم ہوا کہ وہ بھی تحصیلدار ہیں ان کے پاس بھی آیا اور ایک کونے میں کھڑا ہو کر حافظ صاحب کی طرف توجہ کرنے لگا حافظ صاحب کو محسوس ہو گیا اور یہ شعر پڑھا ۔ سنبھل کے رکھنا قدم دشت خار میں مجنوں کہ اس نواح میں سود ابرہنہ پا بھی ہے اس شعر کا پڑھنا تھا کہ وہ فقیر دھڑ سے زمین پر گر پڑا اور اٹھ کر ہاتھ جوڑ کر کہا کہ میں تو حضور ہی کا شغال رنگیں ہوں ۔ گستاخی معاف فرمائیے ۔ حافظ صاحب نے فرمایا کہ میاں صاحب ان باتوں میں کیا رکھا ہے یہ سب خرافات ہیں ان سے توبہ کرو اور اتباع سنت اختیار کرو ۔ بس وہاں سے بھاگا یہ آج کل کے درویش اور صوفی رہ گئے ۔ خلاصہ یہ ہے کہ تقوے اور طہارت کی ہر طبقے میں کمی پائی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ نہ دین کے کاموں میں برکت اور نہ دنیا کے ۔ اسکے نہ ہونے سے نحوست بڑھ گئی اور خیر و برکت جاتی رہی ۔ سب گاڑیاں تقوے اور طہارت کی اسٹیم سے چلتی ہیں اور یوں دھکیلنے سے کیا ہوتا ہے ۔ 4 رجب المرجب سنہ 1351 ھ مجلس بعد نماز جمعہ (56) مواعظ اشرفیہ کے مطالعہ سے نفع ایک صاحب نے دوسرے صاحب کے حالات دینداری بیان کر کے عرض کیا کہ صرف اگر کمی ہے تو یہ ہے کہ پانچ وقت کی جماعت کی پابندی نہیں جہاں ہوتے ہیں وہاں نماز پڑھ لیتے ہیں فرمایا کہ میں اپنے دوستوں کو اکثر مشورہ دیا کرتا ہوں کہ روزانہ میرے مواعظ دیکھا کریں ۔ ان میں اللہ کے فضل سے سب کچھ ہے تجربہ سے ثابت ہوا کہ مواعظ کے دیکھنے سے لوگوں کو بے حد نفع ہوا یہی انکےلئے بھی تجویز کرتا ہوں اگر انہوں نے یہ مشورہ قبول کر لیا تو ان شاہ اللہ تعالی یہ کمی بھی بہت جلد دور ہو جائے گی ۔ جہاں اور کاموں کے وقت مقرر ہیں اسکےلئے بھی ایک وقت مقرر کر لیں چاہے وہ پندرہ ہی منٹ ہوں مگر ہوں روزانہ ۔ ان شاء اللہ تعالی بہت جلد نفع ہو گا اور بہت زیادہ ہو گا ۔ وعظ بڑے کام کی چیز ہیں ۔ کام کی سب باتیں ان میں موجود ہیں ۔ لوگ قدر نہیں کرتے حالانکہ وہ بڑے قدر کی چیز ہیں ۔ لیکن اگر کوئی دیکھے ہی نہیں تو اس کا کیا علاج ۔