ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
اپنے مسلک کی حقیقت تو میاں کو معلوم ہو گئی ہو گی جس کو خواب میں اس بی بی نے خود صاحب واقعہ سے سنا تعجب ہے کہ اس شخص میں دین کا تو کیا تہذیب کا بھی نام و نشان نہ تھا ۔ آدمی اگر کسی کو کافر سمجھے تب بھی اس کی عمر کا فضل کا کمال کا کسی کا کچھ تو خیال رکھے اور حدود سے نہ گزرے مگر اس شخص میں اس بات کا پتہ بھی نہ تھا بہت ہی مغلوب الغضب شخص تھا ۔ (123) کفر کا ہائی کورٹ ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ڈپٹی نذیر احمد دہلوی نے عجیب بات کہی تھی بعض لوگوں نے ان کے رسالہ امہات المومنین کے متعلق ان سے کہا کہ تم پر علماء کا فتوی کفر کا ہو گیا ہے انہوں نے کہا کہ مجھ کو فکر نہیں کیونکہ ابھی کفر کے ہائی کورٹ سے تو تکفیر کا فتوی نہیں ہوا ۔ مرادان ہی اوپر کے ملفوظ والے خان صاحب ہیں ان کے وطن کو کفر کا ہائی کورٹ کہا واقعی ٹھیک کہا ۔ (124) اکابر دیوبند کا مسلک ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جب آدمی جدا جماعت بناتا ہے تو اس کو اس قسم کا اہتمام کرنا پڑتا ہے کہ کوئی ٹوٹ نہ جائے کوئی غیر معتقد نہ ہو جائے ہمارے بزرگوں نے الحمد للہ کبھی اس کا اہتمام نہیں کیا ہمیشہ حق کا اظہار کیا اس پر چاہے کوئی ٹوٹ جائے یا غیر معتقد ہو جائے کبھی اس کی پرواہ نہیں کی ۔ (125) قلب مسافر خانہ نہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اصل تو یہ ہے کہ بلا ضرورت قلب کے مشغول رہنے سے گھبراتا ہوں اس کا تحمل نہیں باقی کام کی مشغولی سے نہیں گھبراتا چاہے شب و روز مجھ سے خدمت لئے جایئے عذر نہیں البتہ جس بات سے قلب کو مشغولی ہو ایک لمحہ اور ایک سکنڈ کے لئے اس کی برداشت نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ آنے والوں سے میری کم بنتی ہے وہ بات صاف نہیں کرتے میرے قلب کو بلاوجہ مشغول رکھنا چاہتے ہیں مجھ سے اس کا تحمل نہیں اس لئے لڑائی ہو جاتی ہے ۔ قلب تو ایک ہی ذات کےلئے وہ کوئی سرائے یا مسافر خانہ تھوڑا ہی ہے کہ سب کی اس میں کھپت ہو سکے اور باوجود برداشت نہ ہونے کے میں جس قدر ضبط کرتا