ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
رعایت اور چیز ہے ۔ غلام اور چیز ہے ۔ لوگ چاہتے ہیں کہ ہمارا متبع بنے سو یہ مشکل ہے مجھ کو نہ خود متبع بننا پسند ہے اور نہ دوسروں کو متبع بنانا چاہتا ہوں بلکہ یہ چاہتا ہوں کہ اصول صحیحہ کا اتباع تم بھی کرو اور میں بھی کروں ۔ نہ تم میرے تابع بنونہ میں تمہارا تابع بنوں ۔ اگر اصول کے خلاف تم سے ہو میں متنبہ کر دوں اگر مجھ سے ہو تم متنبہ کر دو البتہ اس تنبیہ میں ایک فرق ضرور ہو گا وہ یہ کہ میں جو متنبہ کروں گا میرا لہجہ اور ہو گا اور تم جو متنبہ کرو گے تمہارا اور ہو گا ۔ جیسے باپ اگر بیٹے کو نصیحت کرتا ہے تو اس کا لہجہ اور ہوتا ہے اور اگر بیٹا باپ کو نصیحت کرتا ہے تو اس کا لہجہ اور ہوتا ہے ۔ جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے باپ کو خطاب کیا ہے حالانکہ باپ مشرک تھے مگر عنوان یہ تھا یا ابت یا ابت یعنی اے میرے ابا اے میرے ابا ۔ نیز باپ سامنے تھے جو کہنا تھا کہہ دیتے یا ابت بڑھانے کی کوئی ضرورت نہ تھی مگر ایسا نہیں کیا باپ ہونے کا حق ادا کیا ۔ عاجزانہ نیاز مندانہ لہجہ اختیار کیا ۔ تو میں بھی چھوٹے کی زبان سے خشونت اور بے باکی کے لہجہ کو گوارا نہیں کر سکتا اس کو چاہے میری کمزوری ہی سمجھی جائے ۔ باقی متنبہ کرنے پر ان شاء اللہ ناراضی نہیں ہو سکتی اور ایسا بار ہا بھی ہو چکا ہے میں نے فورا قبول کر لیا مگر جنہوں نے متنبہ کیا نہایت سلیقہ سے کیا گو بد تہذیبی کے ساتھ اگر کہا جائے گا تو حق بات کو قبول کر لوں گا لیکن اس بد تہذیبی پر ناگواری ضرور ہو گی ۔ اس کی بالکل ایسی مثال ہے کہ ایک شخص کی گنی کھوئی گئی ۔ بہت تلاش کی نہ ملی ایک شخص نے پا کر اور نہایت بد تمیزی اور بد تہذیبی سے اس کے ماتھے پر پھینک کر ماری تو وہ اس کو اٹھا کر رکھ تو لے گا مگر ماتھے کو دیر تک سیلائے گا اور اس پر خفا بھی ہو گا کہ یہ بھی کوئی طریقہ ہے چیز کے دینے کا ۔ 14 رجب المرجب سنہ 1351ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم دو شنبہ (199) ایک اصولی بات فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے میں نے ان سے ان کے ایک خلاف اصول خط کے جواب میں کچھ سوالات کئے تھے سیدھے ہو گئے