ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
ڈھیلا پن ہے بیائے مجہول ۔ سو ویسے ہی بد نام بھی ہوں کہ بد خلق ہے سخت ہے ۔ (222) متعارف خوش اخلاقی کی برکات ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل کی خوش اخلاقی متعارف کے یہ برکات ہیں کہ ساری عمر یہ لوگ جہل میں مبتلا رہتے ہیں اور روک ٹوک سے جہل کا اعلاج ہو جاتا ہے ۔ ایک شخص نے لکھا کہ بے روزگاری کی وجہ سے پریشان ہوں کوئی مجرب وظیفہ بتلادو ۔ میں نے لکھ دیا کہ اگر مجرب کی قید نہ ہوتو بتلا دیتا پھر خط آیا کہ مجھ سے گستاخی اور غلطی ہوئی ویسے ہی بتلا دیجئے دیکھئے سیدھے ہوگئے عقیدہ درست ہو گیا ساری عمر کے لئے جہل سے نجات مل گئی ۔ اگر میں متعارف خوش اخلاقی کا برتاؤ کرتا اور کوئی وظیفہ لکھ دیتا وہ اس کو مجرب سمجھتا اور ثمرہ مرتب نہ ہونے پر جو مفاسد پیدا ہوتے وہ ظاہر ہیں کہ آیات الہیہ کے متعلق بھی عقیدت میں خرابی پیدا ہوتی کہ کلام الہی میں بھی اثر نہیں اور مجھ کو پھر اس شکایت کی اطلاع کرتا اور میں اس وقت حقیقت بتلاتا سو میں نے پہلے ہی معاملہ ختم کر دیا یہ نفع ہے اس طرز میں ۔ (223) ہر کام طریقہ ہی سے ہو سکتا ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ہر کام طریقہ ہی سے ہو سکتا ہے بدون طریقہ ہمیشہ گڑ بڑ رہتی ہے ۔ میں نے جس قدر اصول اور قواعد مقرر کئے ہیں ان میں بڑے مصالح اور حکمتیں ہیں اور بہت تجربوں کے بعد یہ اصول مقرر کئے ہیں دیکھو طبیب سے علاج کراتے ہو اس کے تمام اصول اور قواعد کی پابندی کرتے ہو مثلا وہ کہتا ہے کہ ہر مریض کا قارورہ جدا شیشی میں لاؤ تم نے یہ کیا کہ تمام خاندان کے قاروروں کو ایک گھڑے میں جمع کرکے طبیب کے پاس لے گئے اب بتلاؤ کہ طبیب کیا خاک تشخیص کرے گا ۔ جیسے ہمارے قصبہ کے ایک طبیب کے پاس ایک گاؤں کا شخص قارورہ کا گھڑا بھر کر سامنے سے آرہا تھا ایک صاحب جو طبیب کے پاس بیٹھے تھے دور سے دیکھ کر کہا کہ حکیم جی آج تو رس آیا ہے نیشکر کا موسم تھا حکیم جی نے کہا کہ میری قسمت میں رس کہاں موت ہوگا ۔ واقعی اس نے آکر کہا اجی حکیم جی سارا کنبہ پڑا ہے میں نے کہا کہ الگ الگ کہاں ( کرورہ ) لے جاؤں سب کا ایک