ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
نہیں کیا اکثر جو اس بجلی کی بدولت واقع ہوئے ہیں وہ نہایت ہی عبرتناک ہیں بلکہ جتنی نئی چیزیں سب خطر ناک ہیں ۔ دیکھئے ریل کس قدر ضرورت کی چیز ہے مگر جب تک آدمی اس کے اندر ہوتا ہے موت کے منہ میں ہوتا ہے میں تو جس زمانہ میں سفر کرتا تھا جب تک ریل سے اتر نہ لیتا تھا برابر موت کا مراقبہ رہتا تھا اس اعتبار سے سبب رحمت بھی ہے کہ موت کو یاد دلاتی ہے ۔ (292) ہر کام کے حدود ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جب تک آدمی دین کا پابند نہ ہو اس کی کسی بات کا بھی اعتبار نہیں کیونکہ اس کا کوئی کام حدود کے اندر تو ہوگا نہیں ۔ اگر دوستی ہوگی وہ حدود سے باہر دشمنی ہوگی وہ حدود سے ۔ جب حدود ہی نہیں تو ایسا شخص ظاہر ہے کہ سخت خطر ناک ہوگا ۔ ایک سندھی مولوی صاحب کی یہ رائے تھی کہ ہندوؤں کے ساتھ شرکت کرنی چاہئے مجھ سے بھی انہوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا ۔ میں نے کہا ہندوؤں کے ساتھ شریک ہونے میں دنیا کا تو ضرر معلوم نہیں کیا ہوگا مگر دین کا ضرر تو کھلا ہوا ہے ۔ اس لئے کہ ان کا تو کوئی دین نہیں مذہب نہیں اگر تم نے دین حق پر عمل کیا تو شرکت کیسی اور اگر شرکت کی تو دین کہاں وجہ یہ ہے کہ وہ جو تجویز کریں گے وہ دنیا کے مصالح کے ماتحت ہوگا وہ اپنی اغراض پورا کرنے کے لئے جو صورت بھی نافع سمجھیں پاس کر دیں گے اور اس پر عمل کریں گے ۔ مثلا میں ایک مسئلہ مثال کے طور پر عرض کرتا ہوں کہ عین قتال کے وقت حکم ہے کہ اگر مقابل زبان سے کلمہ پڑھ دے تو ہاتھ روک لو اب بتلایئے اس صورت میں دوسری قوم کے ساتھ کیسے نباہ ہوگا اور یہاں سے ایک اور مستقل فائدہ بھی معلوم ہو گیا کہ اسلام کے حق اور خدائی مذہب ہونے کی یہ بھی ایک بہت بڑی دلیل ہے کہ اتنا بڑا ہتھیار دوسروں کے ہاتھ میں دے دیا ۔ کیونکہ اگر کوئی دشمن اسلام مسلمانوں کو کافی ضرر پہنچانے کے بعد جب مسلمانوں میں انتقام کی قدرت دیکھے فورا منافقت سے دھوکہ دینے کے لئے کلمہ پڑھ لے تو ان کا تو کوئی بگاڑ نہیں سکتا اور وہ مسلمانوں کا قلع قمع کر سکتے ہیں ۔ کیا کوئی ایسا مذہب دنیا میں ہے جو اتنا بڑا حربہ مخالف کے ہاتھ میں دے دے اگر دوسرے مذہب والوں کے یہاں یہ مسئلہ ہوتا تو وہ مذہب اب تک فنا بھی ہو چکتا ۔ یہ مسلمانوں ہی کی شان ہے کہ باقی ہیں کسی انسان کے