ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
کے موافق کام ہونے کی امید نہ ہو ان کو تو خیر کر لیتا ہوں ورنہ اب کام ہوتا نہیں ۔ قومی مضمحل ہو گئے ہیں تصنیفات کا کام بھی اب قریب قریب بند ہونے کے ہے اللہ کا شکر ہے اور احسان ہے کہ بہت کچھ کام ہو گیا صدیوں ضرورت نہیں اور جب ضرورت ہو گی حق تعالی اپنے کسی اور بندہ کو پیدا فرما دیں گے ۔ کام کرنا کون سے فخر کی بات ہے یہ تو ان کا فضل اور احسان ہے کہ کسی سے اپنا کام لے لیں ۔ مسرت ضرور ہوتی ہے کہ انہوں نے کام کرنے کی قوت اور ہمت دی ورنہ انسان کا وجود اور ہستی ہی کیا ہے ۔ (54) ایک وجدانی اور ذوقی بات ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اس زمانہ پر فتن میں جس میں آئے دن ملک میں ایک نیا فتنہ کھڑا رہتا ہے اپنے بزرگ یاد آتے ہیں ۔ خصوصا حضرت مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ وہ اگر زندہ ہوتے تو اپنے مجمع میں کوئی بھی مخالفت نہ کرتا اور وجدان سے کہتا ہوں کہ تحریکات حاضرہ میں عجب نہیں حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمۃ اللہ علیہ تو شرکت فرما لیتے مگر حفظ حدود شرعیہ کے ساتھ اور حضرت مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ شرکت نہ فرماتے یہ ایک وجدانی اور ذوقی بات ہے ۔ (55) دور حاضر میں تقوی و طہارت کی کمی ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ تقوے اور طہارت کی تو ہر طبقے میں کمی ہو گئی خواہ علماء ہوں یا درویش خواہ زاہد ہوں یا عابد ۔ یہ چیز قریب بہت ہی کم کسی میں پائی جاتی ہے ۔ احتیاط رہی ہی نہیں ۔ علماء کو دیکھ لیجئے کہ مدارس کے چندوں میں کس قدر گڑ بڑ کرتے ہیں الا ما شاء اللہ ۔ ایسے ہی یہ درویش اور صوفی جو کہلاتے ہیں یہ عملیات سے لوگوں کے قلوب کی تسخیر کرتے ہیں اور اس سے ان کے مال اینٹھتے ہیں اور یہ سب ایسا ہے جیسا کسی کے لٹھ مار کر یا چوری اور ڈاکہ ڈال کر مال حاصل کیا جاوے کیونکہ بدون طیب خاطر کسی کا مال لینا خواہ وہ تسخیر کے ذریعہ سے ہو یا کسی ظاہری اثر اور دباؤ کے ذریعہ سے ہو قطعا ناجائز ہے ۔ ہمارے حضرت حافظ ضامن صاحب شہید رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادے حافظ محمد یوسف صاحب مرحوم بھوپال میں تحصیلدار تھے